استنبول۔ ترکی کے صدر رجیب طیب اردغان نے چہارشنبہ کے روز یہ کہاکہ استنبول کی مشہور ہاگیا صوفیہ کو بطور مسجد نام دینے کا وقت آگیا ہے اور یہ بھی کہاکہ اس کو میوزیم میں تبدیل کرنا ایک’’ بڑی غلطی ‘‘ تھی ۔
ٹیلی ویثرن کو دئے گئے انٹرویو میں اردغان نے کہاکہ ’’ ہاگیا صوفیہ کو میوزیم نہیں کہاجائے گا۔ وہ اس موقف سے باہر لائی جارہی ہے ۔ ہم اس کو ہاگیا صوفیہ مسجد کہیں گے‘‘۔انہو ں نے کہاکہ’’ ہاگیا صوفیہ کو ائیں گے تو وہ مسجد ہاگیاصوفیا ائیں گے‘‘۔
سابق میں گرجاگھر اور مسجد رہا اب یہ مقام میوزیم ہے جہاں پر اسلامی سرگرمیوں کی وجہہ سے عیسائیوں اور مسلمانوں کے درمیان کشیدگی پیدا ہوئی تھی ‘ اسلامی سرگرمیوں میں قرآن آیات کی تلاوت اور اجتماعی نمازیں یہاں پر ادا کی جاتی تھیں
۔چھٹی صدی میں تعمیر کی گئی خوبصورت طرز تعمیر کے اس شاہکار کو تمام مذاہب او رعقائد کے لوگوں کے لئے قابل رسائی بنانے کے لئے نیچ کا راستے اختیار کیاگیاتھا۔مجوزہ 31مارچ کو منعقد ہونے والے میونسپل الیکشن کے پیش نظر اردغان اپنی جسٹس اور ڈیولپمنٹ پارٹی( اے کے پی) کے لئے ووٹ کی مہم چلارہے ہیں ۔ ترکی لیڈر نے کہاکہ الیکشن کے بعد اس منصوبہ پر تبادلے خیال کیاجائے گا۔
انہوں نے کہاکہ ترکی کے لوگوں کی جانب سے ’’ مطالبات کئے جانے کے بعد ہم سمجھتے ہیں اب اس طرح کا قدم اٹھانے کا وقت آگیاہے‘‘۔ اس طرح کے اقدامات سے دونوں ناٹو اراکین او رتاریخی دشمن ترکی او ر یونان کے درمیان کشیدگی میں اضافہ کاسبب بن سکتا ہے۔
یونان کے وزیراعظم الیکسا ٹی سیپراس نے فبروری میں ہاگیا صوفیہ کا دورہ کیاتھا ۔ تنقید کے متعلق استفسار میں اردغان نے کہاکہ ’’ یہاں پر مسجد الاقصاء پر حملے ہوتے ہیں‘‘ انہوں نے یروشلم کے صحن کا حوالہ دیا جو یہودیوں کی مند رسے مشہور ہے
۔انہو ں نے مزیدکہاکہ ’’ ان واقعات پر خاموشی اختیار کرتے ہیں ان کی اوقات نہیں ہے وہ ہمیں ہاگیاصوفیا پر مشورہ دیں‘‘