اسرائیل کے کئی شہروں میں ایرانی میزائلوں کی بارش، حیفہمیں سرکاری عمارت نشانہ

,

   

اسرائیلی میڈیا سے ہلاکتوں کی اطلاع نہیں، صرف 19 افراد زخمی ۔ صیہونی مملکت کا فضائی دفاعی نظام حیفہ شہر کو بچانے میں ناکام

تل ابیب ؍ تہران ۔ 20 جون (ایجنسیز) اسرائیلی میڈیا کے مطابق تل ابیب، نیگیو اور حیفہ سمیت کئی شہری علاقوں پر ایران نے میزائل حملے کئے جمعہ کے دن ایران کی جانب سے داغے گئے میزائلوں کے نتیجے میں اسرائیل کے شمالی بندرگاہی شہر حیفہ میں کم از کم 19 افراد زخمی ہوگئے۔ یہ حملے ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ کے دوسرے ہفتے میں سامنے آئے ہیں۔گزشتہ ہفتے ایران کے جوہری تنصیبات اور فوجی اڈوں پر اسرائیل کے بڑے پیمانے پر حملے کے بعد سے ایران روزانہ کی بنیاد پر اسرائیل پر میزائل حملے کر رہا ہے۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کی جانب سے جاری کردہ تصاویر کے مطابق، ایک میزائل اسرائیل کے فضائی دفاعی نظام کو چکمہ دے کر حیفہ شہر کے بندرگاہی علاقے میں جا گرا، جہاں اس نے ایک عمارت کو نقصان پہنچایا، کھڑکیوں کے شیشے چکنا چور کر دیے اور ملبہ اردگرد بکھر گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ عمارت اسرائیل کے منسٹری آف انٹرئیر کی تھی جس میں کام کرنے والے زخمی ہوگئے۔حیفہ کے رمبم ہاسپٹل کے ترجمان نے بتایا کہ ان حملوں میں 19 افراد زخمی ہوئے، جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے۔اس سے قبل اسرائیلی ایمبولینس سروس “ماگن ڈیوڈ آدوم’’ نے دو افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع دی تھی، جنہیں گرنے والے میزائل کے ٹکڑوں سے نقصان پہنچا، تاہم مقام ظاہر نہیں کیا گیا۔اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے ایک بیان میں کہا کہ ایرانی میزائل حیفہ کی ’الجرینہ مسجد‘ پر بھی گرا، جس کے نتیجے میں نماز پڑھنے والے مسلم علما اور نمازی زخمی ہوئے۔ اسرائیل کے وزیر خارجہ گیڈیون ساعر نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا کہ ایرانی حکومت مسلمانوں، عیسائیوں اور یہودی شہریوں کے ساتھ ساتھ عام شہری مقامات کو نشانہ بنا رہی ہے۔ یہ جنگی جرائم ہیںایک فوجی اہلکار کے مطابق، تازہ ترین ایرانی حملے میں تقریباً 20 میزائل اسرائیل کی جانب داغے گئے۔فضائی حملے کے سائرن بجنے کے تقریباً 20 منٹ بعد اسرائیلی فوج نے ایک بیان جاری کیا کہ لوگ اب پناہ گاہیں چھوڑ سکتے ہیں۔جمعہ کو اس سے قبل بھی ایران کی جانب سے میزائل داغے جانے پر ملک کے بعض حصوں میں سائرن بجائے گئے تھے۔

ایران خطرناک کلسٹر بموں کا استعمال
کررہا ہے، اسرائیلی فوج کا الزام
ایران اور اسرائیل کے درمیان گزشتہ آٹھ دنوں سے شدید جنگ جاری ہے، جس کے نتیجے میں پورا مغربی ایشیا میدانِ جنگ میں تبدیل ہو چکا ہے۔ اس دوران اسرائیلی فوج نے الزام لگایا ہے کہ ایران نے ان پر حملہ کرنے کے لیے “کلسٹر بموں’’ کا استعمال کیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ جنگ شروع ہونے کے بعد ایران نے پہلی بار یہ ہتھیار استعمال کیے ہیں۔اسرائیلی ’’ہوم فرنٹ کمانڈ‘‘ کے مطابق یہ میزائل سات کلومیٹر کی بلندی پر پھٹا، اور اس میں سے تقریباً 20 چھوٹے بم نکل کر مختلف علاقوں میں گرے۔ ایک اسرائیلی افسر کے مطابق یہ کلسٹر بم ایرانی بیلسٹک میزائلوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ خطرناک اور تباہ کن ہیں۔ ان میزائلوں میں سے ایک نے ’’اجور‘‘ شہر کے وسط میں واقع ایک رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا، لیکن خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ حکام کا کہنا ہے کہ ان بموں میں سے کچھ پھٹے نہیں ہیں اور وہ عام شہریوں کی زندگی کیلئے خطرہ بن سکتے ہیں، اس لیے عوام کو خبردار کر دیا گیا ہے۔ اسرائیلی فوجی افسر نے الزام لگایا کہ ایران شہریوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہا ہے اور جنگ کی شدت کو بڑھانے کے لیے ان مہلک ہتھیاروں کا استعمال کر رہا ہے۔ سال 2008 میں دنیا کے 111 ممالک اور 12 بین الاقوامی اداروں نے کلسٹر بموں کی تیاری، ذخیرہ، منتقلی اور استعمال پر بین الاقوامی پابندی عائد کی تھی۔ لیکن ایران اور اسرائیل نے اس معاہدے پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا تھا۔یاد رہے کہ حالیہ اسرائیلی حملوں میں ایران کے کئی اعلیٰ رہنما ہلاک ہوئے تھے، جن کی جگہ اب نئی تعیناتیاں کی جا رہی ہیں۔ اسی سلسلے میں ایران نے ’’ایرانی انقلابی گارڈز‘‘ کے انٹلیجنس چیف کے طور پر ’’ماجد خادمی‘‘ کو مقرر کیا ہے۔

اسرائیل کی غیرملکی میڈیا کو دھمکیاں
اسرائیلی حکومت نے ایران کے میزائل حملوں کو روکنے میں ناکامی کا غصہ غیر ملکی میڈیا پر نکال دیا، میزائل حملوں کی عکس بندی کرنے والے غیرملکی صحافیوں کے خلاف تحقیقات کی دھمکی دے دی۔ امریکی نشریاتی ادارہ سی این این کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے وزرا ایران کے میزائل حملوں کی عکس بندی کرنے پر غیر ملکی میڈیا پر دباؤ بڑھا رہے ہیں۔
اسرائیلی وزرا نے دھمکی دی ہے کہ سیکیورٹی ایجنسیاں ان میڈیا اداروں کے خلاف تحقیقات کریں گی۔اسرائیلی قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر نے شین بیت (داخلی خفیہ ایجنسی) کے نئے قائم مقام سربراہ کو ایک خط میں کہا کہ ‘ کچھ‘ غیر ملکی میڈیا ادارے ‘ سینسرشپ کے احکامات کی خلاف ورزی کررہے ہیں اور میزائل حملوں کی جگہوں سے براہ راست نشریات کے ذریعے ایک سنگین قومی سلامتی کا جرم کر رہے ہیں۔‘بن گویر نے کہا کہ وہ شین بیت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ ‘ میزائل حملوں کی نشریات کی اس لاپروا، مسلسل اور خطرناک روش کو روکنے کے لیے اقدامات کرے ۔‘دوسری جانب اسرائیلی اپوزیشن کے رہنما یائر لاپید نے غیر ملکی میڈیا کو نشانہ بنانے پر بن گویر کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے ۔