لباس ایسا پہنیے جو شرم و حیا ، غیرت و شرافت اور جسم کو چھپانا اور حفاظت کے تقاضوں کو پورا کرے اور جس سے تہذیب و سلیقہ اور زینت و خوبصورتی کا اظہار ہو ۔ لباس کا مقصد زینت و آرائش اور موسمی اثرات سے حفاظت بھی ہے لیکن اولین مقصد قابل شرم حصوں کو چھپانا ہے ۔ اللہ نے شرم و حیا انسان کی فطرت میں رکھی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ جب حضرت آدم اور بی بی حوا علیہما السلام سے جنت کا لباس اُتروالیا گیا تو وہ جنت کے درختوں کے پتوں سے اپنے جسموں کو ڈھانپنے لگے ۔ اس لئے لباس میں اس مقصد کو سب سے مقدم سمجھئے اور ایسا لباس منتخب کیجئے جس سے سترپوشی کا مقصد بہ خوبی پورا ہوسکے ۔ ساتھ ہی اس کا بھی اہتمام رہے کہ لباس موسمی اثرات سے جسم کی حفاظت کرنے والا بھی ہو اور ایسا سلیقے کا لباس ہو ، جو زینت و جمال اور تہذیب کا بھی ذریعہ ہو ۔ ایسا نہ ہو کہ اسے پہن کر آپ کوئی عجوبہ یا کھلونا بن جائیں اور لوگوں کیلئے ہنسی اور دل لگی کا موضوع بن جائیں ۔ لباس پہنتے وقت یہ سوچئے کہ یہ وہ نعمت ہے ، جس سے خدا نے صرف انسان کو نوازا ہے ۔ دوسری مخلوقات اس سے محروم ہیں ۔ اس امتیازی بخشش و انعام پر اللہ کا شکر ادا کیجئے اور اس امتیازی انعام سے سرفراز ہو کر کبھی اللہ کی ناشکری اور نافرمانی کا عمل نہ کیجئے ۔ لباس اللہ کی ایک زبردست نشانی ہے ۔ لباس پہنیں تو اس احساس کو تازہ کیجئے اور جذبات شکر کا اظہار اس دعا کے الفاظ میں کیجئے جو نبیؐ نے مومنوں کو سکھائی ہے ۔ بہترین لباس تقوی کا لباس ہے ۔ تقوی کے لباس سے باطنی پاکیزگی بھی مراد ہے اور ظاہری پرہیزگاری کا لباس بھی ۔ یعنی ایسا لباس پہنیے ، جو شریعت کی نظر میں پرہیزگاروں کا لباس ہو ، جس سے غرور کا اظہار نہ ہو ، جو نہ عورتوں کیلئے مردوں سے مشابہت کا ذریعہ ہو اور نہ مردوں کیلئے عورتوں سے مشابہت کا ، ایسا لباس پہنئے ، جس کو دیکھ کر محسوس ہوسکے کہ لباس پہننے والا کوئی خدا ترس اور بھلا انسان ہے اور عورتیں لباس میں ان حدود کا لحاظ کریں ، جو شریعت نے ان کیلئے مقرر کی ہیں اور مردان حدود کا لحاظ کریں جو شریعت نے ان کیلئے مقرر کی ہیں ۔ نیا لباس پہنیں تو کپڑے کا نام لے کر خوشی کا اظہار کیجئے کہ خدا نے اپنے فضل و کرم سے یہ کپڑا عنایت فرمایا اور شکر کے جذبات سے سرشار ہو کر نیا لباس پہننے کر دعا پڑھیئے ۔ دعا کا مطلب یہ ہے کہ خدا یا تو مجھے توفیق دے کہ میں تیرا بخشا ہوا لباس انہی مقاصد کیلئے استعمال کروں ۔شریعت کے حدود میں رہتے ہوئے میں اس کے ذریعہ اپنے جسم کی حفاظت کرسکوں اور اس کو زینت و جمال کا ذریعہ بنا سکوں ، کپڑے پہن کر نہ تو دوسروں پر اپنی بڑائی جتاؤں ، نہ غرور اور تکبر کروں اور نہ تیری اس نعمت کو استعمال کرنے میں شریعت کی ان حدود کو توڑوں جو تو نے اپنے بندوں اور بندیوں کیلئے مقرر فرمائی ہیں ۔ کپڑے پہنتے وقت سیدھی جانب کا خیال رکھئے ، قمیض ، کرتہ ، شیروانی اور کوٹ وغیرہ پہنیں تو پہلے سیدھی آستین پہنئے اور اسی طرح پائجامہ وغیرہ پہنیں تو پہلے سیدھے پیر میں پائینچہ ڈالئے ۔ نبی رحمت ﷺ جب قمیض پہنتے تو پہلے سیدھا ہاتھ سیدھی آستین ڈالتے اور پھر النا ہاتھ الٹی آستین میں ڈالتے ۔ اسی طرح آپؐ جوتا پہنتے تو پہلے سیدھا پاؤں سیدھے جوتے میں ڈالتے پھر النا پاؤں اُلٹے جوتے میں ڈالتے اور جوتا اُتارتے وقت پہلے اُلٹا پاؤں جوتے میں سے نکالتے پھر سیدھا پاؤں نکالتے ۔ کپڑے پہننے سے پہلے ضرور جھاڑ لیجئے ہوسکتا ہے کہ اس میں کوئی موذی جانور ہو اور خدانخواستہ کوئی تکلیف پہنچائے ۔ لباس سفید پہنیے ، سفید کپڑے پہناکرو یہ بہترین لباس ہے سفید کپڑا ہی زندگی میں پہننا چاہئے اس لئے کہ سفید کپڑا زیادہ صاف ستھرا رہتا ہے ، زیادہ صاف ستھرا رہنے سے مراد یہ ہے کہ اگر اس پر ذرا سا داغ دھبہ بھی لگے تو فوراً محسوس ہوجائے گا اور آدمی فوراً دھوکر صاف کر لے گا اور اگر کوئی رنگین کپڑا ہوگا تو اس پر داغ دھبہ جلد نظر نہ آسکے گا اور جلد دھونے کی طرف توجہ نہ ہوسکے گی ۔ ریشمی کپڑا عورتوں کا لباس ہے اور رسول اللہ ؐ نے مردوں کو عورتوں کا سا لباس پہننے اور ان کی سی شکل بنانے سے سختی کے ساتھ منع فرمایا ہے ۔ ایک بار نبی ؐ نے ’’ اس ریشمی کپڑے کو پھاڑ کر اور اس کے دوٖپٹے بناکر ان فاطماؤں ( تین فاطمہ نام کی خواتین جن کی طرف اشارہ تھا ) میں تقسیم کردو ۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ خواتین کیلئے ریشمی کپڑا پہننا پسندیدہ ہے اسی لئے آپ ؐ نے حکم دیا کہ خواتین کے دوپٹے بنادو ورنہ کپڑا تو دوسرے کاموں میں بھی آسکتا ہے ۔ عورتیں ایسے باریک کپڑے نہ پہنیں جس میں سے بدن جھلکے اور نہ ایسا چست لباس پہنیں جس میں سے بدن کی ساخت اور زیادہ پُر کشش ہو کر نمایاں ہو اور وہ کپڑے پہن کر بھی ننگی نظر آئیں ۔ ’’ وہ عورتیں بھی جہنمی ہیں جو کپڑے پہن کر بھی ننگی رہتی ہیں ، دوسروں کو رجھاتی ہیں اور خود دوسروں پر کی طرف راغب ہوتی ہیں ۔ ان کے سرناز سے بختی اونٹوں کے کوہانوں کی طرح ٹیڑھے ہیں یہ عورتیں نہ جنت میں جائیں گی اور نہ جنت کی خوشبو پائیںگی ۔