برلن : زندگی میں ایسے ایسے نشیب و فراز آتے ہیں کہ جن کا انسان تصور بھی نہیں کرسکتا لیکن بعض واقعات ایسے ہوتے ہیں جن سے امیر لوگوں کو سبق حاصل کرنا چاہیئے کہ وہ کس طرح ایک شاہانہ زندگی جیتے ہیں اور کس طرح کچھ لوگ شاہی زندگی سے ’’ سائیکل ‘‘ زندگی پر آگئے ہیں ۔ یہ کہانی ( بلکہ حقیقت ) سادات نامی ایک شخص کی ہے جو سابق صدر افغانستان کی کابینہ میں وزیرٹکنالوجی رہ چکے ہیں لیکن یہ بات اس وقت تک کسی کو معلوم نہیں ہوئی جب تک یہ پتہ نہیں چل گیا کہ موصوف اب جرمنی میں ایک پیزا ڈیلیوری بوائے کی حیثیت سے کام کررہے ہیں ۔ سوشل میڈیا کی رپورٹ کے مطابق سادات آکسفورڈ یونیورسٹی سے کمیونکیشن اور الکٹرانک انجنیئرنگ کی ڈگری رکھتے ہیں لیکن اب وہ جرمنی کے شہر لپ زگ میں گذشتہ سال ڈسمبر سے سکونت پذیر ہیں ۔ سادات نے اشرف غنی کی کابینہ میں 2018 میں شمولیت اختیار کی تھی اور انہیں وزیر برائے کمیونکیشنز اور ٹکنالوجی کا قلمدان سونپا گیا تھا ۔ اشرف غنی کے ساتھ اختلافات کے بعد 2020ء میں وہ اپنے عہدہ سے مستعفی ہوگئے تھے اور افغانستان چھوڑ کر جرمنی میں آباد ہوگئے تھے ۔ سادات نے اسکائی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی زندگی ایسے لوگوں کیلئے تازیانہ عبرت ہے جو آج شاہانہ زندگی گزار رہے ہیں لیکن وہ آنے والے کل سے بے خبر ہیں ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ سادات کمیونکیشنز کے شعبہ سے زائد از 23سال وابستہ رہے ہیں اور 13 ممالک کی 20 کمپنیوں بشمول آرامکو میں خدمات انجام دے چکے ہیں ۔