القاعدہ کے ساتھ ہمارا تعلق قصۂ پارینہ: احمد الشرع

   

دمشق: شام کے ملٹری آپریشن ڈپارٹمنٹ کے سربراہ احمد الشرع نے القاعدہ سے اپنے تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ القاعدہ کے ساتھ ان کا تعلق ماضی کا قصہ ہے۔انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ اس وقت اعلیٰ ترین شامی مفادات کے مطابق کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ “ہمارا فی الحال کسی تنظیم یا بیرونی جماعتوں سے کوئی تعلق نہیں ہے”۔گذشتہ روز بی بی سی نیٹ ورک پر نشر ہونے والے ایک ٹیلی ویڑن انٹرویو میں احمد الشرع نے اس بات کی تردید کی تھی کہ اس نے پہلے عراق کی لڑائیوں میں حصہ لیا تھا جب وہ فرقہ واریت کی طرف منحرف ہوئے تھے۔احمد الشرع جسے پہلے “ابو محمد الجولانی” کے نام سے جانا جاتا تھا نے زور دیا کہ متنوع شام افغانستان میں تبدیل نہیں ہو سکتا۔ ان کا خیال تھا کہ ملک جنگ سے تھک چکا ہے اور اسے اپنے پڑوسیوں یا مغرب کیلئے خطرہ نہیں سمجھنا چاہیے۔انہوں نے دمشق پر سے تمام امریکی اور یورپی پابندیاں اٹھانے کا بھی مطالبہ کیا تاکہ یہ دوبارہ اٹھ سکے۔انہوں نے اقوام متحدہ، امریکہ، یورپی یونین اور برطانیہ سیھی تحریر الشام کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالنے کا بھی مطالبہ کیا۔احمد الشرع سابق صدر بشار الاسد کی معزولی اور ماسکو فرار کے بعد سے ملک میں ڈی فیکٹو فوجی حکمران بن چکے ہیں، ماضی میں ایک سے زیادہ بار اس بات پر زور دے چکے ہیں کہ شام کے طبقات کو ان کے وجود کے مطابق حکومت میں شامل کیا جائے گا۔