امتناع کے باوجود پیرس میں موافق فلسطین بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے

,

   

سرکاری اعداد وشمار کے بموجب فرانس بھر میں 22,000لوگوں نے احتجاجی مظاہرہ کیاہے
پیرس۔امتناع کے باوجود موافق فلسطین احتجاج کے لئے ہزاروں کی تعداد میں لوگ اکٹھا ہوئے‘ اسی دوران پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس اور پانی کے فواروں کا استعمال کیاہے۔

ہفتہ کی دوپہر میں فرانس کی درالحکومت میں مذکورہ احتجاج کے پیش نظر4200کے قریب پولیس اہلکاروں کو تعینات کردیاگیاہے۔

انتظامیہ کے بموجب شام 7بجے کے قریب تک 44لوگ گرفتار کرلئے گئے اور ایک پولیس جوان بھی زخمی ہوگیا۔ مظاہرین نے درالحکومت میں یوم ناکبا کے دن مظاہرہ کیا‘ بالخصوص پیرس 18ضلع میں جہاں پر پولیس نے سابق میں دوکاندارو ں کو اپنا کاروبار بند رکھنے کے احکامات دئے گئے ہیں۔

داخلی منسٹری کے بموجب 2500سے 3500تک مظاہرین پیرس کی سڑکوں پر اترے‘ فرانس میڈیا نے یہ خبر دی ہے۔سرکاری اعداد وشمار کے بموجب فرانس بھر میں 22,000لوگوں نے احتجاجی مظاہرہ کیاہے۔

اس کے علاوہ بورڈیوکس‘ لیلی‘ لیان اور اسٹارس بورگ جیسے شہروں میں بھی مظاہرے کئے گئے ہیں۔یوم نکبا فلسطین کی ”تباہی“ کے طور پر یا د کیاجاتا ہے‘جس دن 1948میں اسرائیل ریاست وقوع پذیر ہونے کے بعد ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی بے گھر ہوگئے تھے۔

داخلی وزیر گیرالڈ ڈارمنین کے احکامات پر پیر س پولیس نے مظاہرین پر پہلے ہی امتنا ع عائد کردیاتھا۔ ایک عدالت نے اس کی تصدیق بھی کی اور کہاکہ سال2014میں بڑے پیمانے پر جو تباہی پیش ائی تھی اس کے پیش نظر زمین سطح پر یہ امتناع حق بجانب ہے۔

سات سال قبل غازہ پٹی میں اس وقت کی گئی اسرائیلی جارحیت کے خلاف ہزاروں لوگوں نے مظاہرہ کیاتھا۔ مظاہرین نے یہودیوں کی دوکانوں اور گرجا گھروں کو بھی نشانہ بنایاتھا۔

امتناع کے باوجود مظاہرہ کے لئے منتظمین بضد رہے تھے۔ بعد میں پولیس نے اندازہ لگایا کہ وہ فساد برپا کرنیوالے ہوسکتے ہیں‘ بالخصوص ایسے حالات میں جب اسرائیل اور فلسطین کے مابین کشیدگی چل رہی ہے یہ بڑے پیمانے پر ریالی میں لوگوں کو جمع کرسکتی ہے