اولیاء اللہ کی مہمانی

   

عَنْ أَبيِ هُرَيْرَةَ رضي اللہ عنه في رواية طويلة وَکَانَ خُبَيْبٌ هُوَ قَتَلَ الْحَارِثَ يَوَمَ بَدْرٍ، فَمَکَثَ عِنْدَهُمْ أَسِيْرًا. وَکَانَتْ تَقُوْلُ مِنْ بَعْضِ بِنَاتِ الْحَارِثِ : مَارَأَيْتُ أَسِيْرًا قَطُّ خَيْرًا مِنْ خُبَيْبٍ، لَقَدْ رَأَيْتُهٗ يَأَکُلُ مِنْ قِطْفِ عِنَبٍ وَمَا بِمَکَّةَ يَوْمَئِذٍ ثَمَرَةٌ، وَإِنَّهٗ لَمُوثَقٌ فِي الْحَدِيْدِ، وَمَاکَانَ إِلاَّرَزَقَهُ اﷲُ. روَاهُ الْبُخارِيُّ وَأَحْمَدُ.
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک طویل روایت میں ہے کہ حضرت خُبیب رضی اللہ عنہ نے غزوہ بدر میں (سردارِ قریش) حارث بن عامر کو قتل کیا تھا (بعد کے ایک واقعہ میں) حضرت خُبیب (گرفتار ہو کر) ان کے قیدی بن گئے۔ حارث (جسے حضرت خُبیب نے قتل کیا تھا) کی ایک بیٹی کہا کرتی تھی کہ میں نے حضرت خبیب رضی اللہ عنہ سے زیادہ اچھا اور نیک کوئی قیدی نہیں دیکھا۔ اور بے شک میں نے حضرت خبیب رضی اللہ عنہ کو (دورانِ قید) انگور کا خوشہ کھاتے ہوئے دیکھا حالانکہ ان دنوں مکہ میں کوئی پھل نہیں ملتا تھا (یعنی پھلوں کا موسم بھی نہیں تھا) اور ویسے بھی وہ زنجیروں میں جکڑے ہوئے تھے۔ سو یہ وہ روزی تھی جو اﷲتعالیٰ انہیں (غیب سے) مرحمت فرماتا تھا۔‘‘