ڈاکٹر حسن الدین صدیقی
فرمایا حضوراکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ و سلم نے میری بعثت مکارم اخلاق کی تکمیل کے لئے ہوئی ہے ۔ اس خصوص میں ملاحظہ ہو قرآن حکیم کی چند آیات بینات : لَـقَدْ كَانَ لَكُمْ فِىْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ (سورۃ الاحزاب ) ترجمہ : یقیناً تمہارے لیے رسول اللہ میں عمدہ نمونہ (موجود) ہے ۔ اور وَاِنَّكَ لَعَلٰى خُلُقٍ عَظِـيْمٍ ( سورۃ القلم ) ترجمہ : اور بے شک تو بہت بڑے (عمده) اخلاق پر ہے ۔ مزید ارشاد باری ہے کہ جسطرح ہم نےتم میں تمہیں میں سے رسول بھیجا جو ہماری آیتیں تمہارے سامنے تلاوت کرتا ہے اور تمہیں پاک کرتا ہے اور تمہیں کتاب و حکمت اور وہ چیزیں سکھاتا ہے جن سے تم بے علم تھے۔ ( سورۃ البقرہ ) ۔ آیت کریمہ زندگی کے قرینہ پر دلالت کرتی ہے۔ بدیں آپ ﷺ منجانب اللہ ایک مثالی معلم اخلاق بطور بھیجے گئے جن کی مطابعت عملاً تمام جن و انس پر بالالتزام صادر ہے کہ یہی مقصد رسالت بھی ہے اور دائمی امن کی راہ بھی جو حق کی پہچان سے وابستہ ہے ۔ آپ ﷺقرآن کے پیکرِ مجسم تھے اور اپنے صدق و عمل میں ایک تمثیل کامل۔ آپ ﷺزمانہ جاہلیت میں بھی اپنے مضبوط اخلاق حسنہ اور حسن عمل کے باعث جانے جاتے اور معاشرہ میں ایک ممتاز مقام رکھتے تھے۔ اور بچپن ہی سے اُنہیں صادق و امین کہکر پکارا جاتا تھا۔ چنانچہ بعثت کے بعد اپنے اثبات عقیدہ کے مشن کی کارفرمائی میں انہوں نے مشرکین قریش کے ساتھ گزارے ایک طویل عرصہ کے حوالے سے انہیں اپنی صداقت روی کو یاد دلایا : فَقَدْ لَبِثْتُ فِيْكُمْ عُمُرًا مِّنْ قَبْلِـهٖ ۚ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ (سورۂ یونس ) ترجمہ کیونکہ میں اس سے پہلے تو ایک بڑے حصہ عمر تک تم میں رہ چکا ہوں ۔ پھر کیا تم عقل نہیں رکھتے۔ نیز جب آپ ﷺبعثت کے بعد صفا کی پہاڑی پر چڑھ کر لوگوں کو آواز دی اور جب وہ سب اکھٹا ہو گئے تو آپ ﷺنے اُن سے پوچھا کہ اگر میں تم کو یہ خبر دوں کہ اس پہاڑی کی دوسری طرف ایک لشکر ہے جو تم پر حملہ آور ہونا چاہتا ہے تو تم میری تصدیق کرو گے ؟ اُن سبھوں نے کہا کہ کیوں نہیں ، ہم نے کبھی آپ کو جھوٹا نہیں پایا ۔ تب آپ ؐنے اُن کو وہ پیام وحدت دیا جس کو مشرکین مکہ کبھی کبھی بھی سننے کے لیے تیار نہ تھے۔ یہ آپ ﷺ ہی کی بے مثل صداقت اور اُسوۂ حسنہ کی تاثیر تھی کہ آپ ﷺ کی آواز صدائے حق بن کر کتنے ہی لوگوں کے دلوں میں اُتر گئی تو پھر مِنَ الظُّلُمَاتِ اِلَى النُّوْرِ بن کر سارے اقطاع عالم کو منور کر گئی ۔ ہزاروں لاکھوں درود و سلام ہوں نبی رحمت پر۔
بَلَغَ الْعُلیٰ بِکَمَالِہٖ
کَشَفَ الدُّجیٰ بِجَمَالِہٖ
حَسُنَتْ جَمِیْعُ خِصَالِہٖ
صَلُّوا عَلَیْہِ وَ آلِہٖ