حیدرآباد۔ عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ لوگ بستر پرجانے سے قبل دودھ کا ایک گرم گلاس پیتے ہیں لیکن اب سائنس نے اس پر غورکیا ہے کہ کیا واقعی رات کو دودھ پینا گہری نیند لاتا ہے؟ماہرین نے اس ملا جلا جواب دیا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ دودھ میں کئی طرح کے امائنو ایسڈز ہوتے ہیں جو اہم پروٹین کی تشکیل کرتے ہیں۔ یہ پروٹین مختلف طریقوں سے نیند لاتے ہیں۔ ماہرینِ نفسیات کے مطابق جب ماں یا باپ بچے کو نیم گرم دودھ کا ایک گلاس پیش کرتے ہیں تو وہ اسے نفسیاتی طور پر والدین کی آغوش، محبت اور سکون کا اظہار سمجھتے ہیں۔اس طرح بچوں پر دودھ کا ایک نفسیاتی اثرضرور ہوتا ہے۔ دوسری جانب دودھ پینے سے رات کو بے چینی کا احساس بھی کم ہوتا ہے۔ اب اگر سائنسی طور پر بات کی جائے تو اس میں ٹرپٹوفین نامی امائنو ایسڈ ہوتا ہے۔ امریکی نیشنل لائبریری آف میڈیسن کے مطابق ٹرپٹوفین نیند اورسکون والے ہارمون میلاٹونِن کو بڑھاتا ہے۔اس طرح ہم کہتے ہیں کہ دودھ پینے کا عمل بدن کو اتنا پرسکون کرتا ہے کہ غنودگی آنے لگتی ہے اور نیند میں بہتری ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کئی مغربی ممالک میں عشایئے (ڈنر)کی میز پر دودھ کا جگ بھی رکھا ہوتا ہے، لیکن چینی تحقیق بتاتی ہے کہ ایک گلاس دودھ میں ٹرپٹوفین کی بہت معمولی مقدار ہوتی ہے جو نیند کے لیے بہت ناکافی ہوتی ہے لیکن چینی ماہرین نے دودھ میں موجود دیگر کیمیائی اجزا پر بھی غورکیا ہے۔ ان میں ایک لمبے نام والا جزو ہے جسے کیسن ٹرپسن ہائیڈرولیسیٹ یا (سی ٹی ایچ) کہا جاتا ہے۔ اب سی ٹی ایچ میں سینکڑوں مختلف پیپٹائڈز ہوتے ہیں۔ اب دودھ میں موجود بعض پیپٹائڈز جی اے بی اے اے ریسپٹر پر اثرڈالتے ہیں۔ یہ ریسپٹر دماغ میں سگنل کا عمل روکتے ہیں اور یوں دماغی سرگرمی سست ہوجاتی ہے۔ جب چوہوں کو یہ پیپٹائڈز دیئے گئے تو وہ گہری اور لمبی نیند سوگئے۔دوسری جانب بعض ماہرین کا خیال ہے کہ نیم گرم دودھ معدے میں جاکر سکون پہنچاتا ہے اور یوں بدن کے درجہ حرارت کو بڑھاتا ہے۔ اس طرح نیند کی آغوش میں جانے میں مدد ملتی ہے۔یادرہے کہ دودھ ایک مکمل غذا ہے، جس میں کیلشیئم، پروٹین، وٹامن (اے، کے اور بی 12)، امائنو ایسڈز، فائبر، سوڈیم اور دیگر خصوصیات شامل ہیں جو جسم کو توانائی بخشنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔یوں تو کہا جاتا ہے کہ صبح ناشتے میں دودھ پینا چاہیے، جو دن بھر قوت مدافعت کو برقرار رکھتا ہے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ رات کو 1 کپ دودھ پینے کے بے شمار فوائد ہیں، جن میں سے چند درج ذیل ہیں۔