حیدرآباد۔ گورکھپور بی آر ڈی کالج اور نہرو اسپتال میں اگست2017میں پیش ائے سانحہ جس میں 63بچوں کی موت ہوگئی تھی‘ اس واقعہ میں پھنسائے گئے ڈاکٹر کفیل خان نے کہاکہ اگر وہ گورکھپور اسمبلی سیٹ سے مجوزہ اترپردیش اسمبلی انتخابات میں مقابلہ کرنے پر انہیں جیت ملے گی۔
مذکورہ سیٹ موجودہ چیف منسٹر اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر اجئے سنگھ بشت عرف یوگی ادتیہ ناتھ کا قلعہ مانی جاتی ہے
ڈاکٹر کفیل خان نے کہاکہ ”مذکورہ اسپتال پیپلی لائیو (فلم) جیسا بن گیاتھا۔ آپ گاڑیاں دیکھ سکتے ہیں اور ہر کوئی بدانتظامی کو دیکھ سکتا ہے۔ اسی وقت میں ہمارے معزز چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ کو ہٹانے کی سازش بھی کی جارہی تھی۔
جب ہر کوئی 63بچوں کی موت کیوں ہوئی پوچھنے لگا تو سدھار ناتھ سنگھ(بی جے پی منسٹر) نے ایک غیر حساس یہ بیان دیاکہ 2016میں بھی بچوں کی موت ہوئی ہے“
انہوں نے دعوی کیاکہ یہ سارے واقعات اہمیت کے ساتھ مبینہ طور پر یوگی کو ہٹانے کی سازش کے ساتھ جڑے ہیں۔ کفیل خان نے کتا ب کی اجرائی کے موقع پر یاد کرتے ہوئے کہاکہ ”او رانہیں ایک بلی کے بکرے کی ضرورت تھی۔
جب مجھے (یوگی نے) طلب کیاتو میں شاباشی ملنے کی امید میں خوش تھا۔ انہوں نے ’تو‘ تو ڈاکٹر کفیل ہے‘۔ اس وقت مجھے حیرت ہوئی کیونکہ انہوں نے مجھے ’تو‘ کہہ کر مخاطب کیاتھا۔
انہوں نے مزیدکہاکہ جب یوپی حکومت کی جانب سے انہیں سزا دی گئی تو ان پر آکسیجن سلنڈرس کی چوری کا الزام لگایاگیاتھا۔
سارے واقعہ کو یاد کرتے ہوئے کفیل خان نے بیان کیاکہ ”میری اس کتاب میں 150فٹ طویل آکسیجن ٹینک کی تصویریں موجود ہیں۔ جس میں پانچ لاکھ لیٹر آکسیجن کی گنجائش ہے۔
وہ شخص جو ’آپ کی عدالت‘ شو چلاتا ہے اس نے کہاکہ میں نے مذکورہ ٹینک چوری کی ہے۔میں نے اپنی پیٹھ پر150فٹ اونچی ٹینک اٹھالی ہے‘ او رحکومت نے بھی اس پر یقین کرلیا اور یہی الزامات مجھ پر عائد کئے گئے تھے“۔
انہوں نے مزید کہاکہ اس کے بعد کی قیدنے ان کی فیملی کو ذہنی او رمعاشی دونوں طریقے سے توڑ دیا۔
مذکورہ ڈاکٹر نے کہاکہ ”اس نے میری ماں او ربیوی کو سڑکوں پر لادیا۔ میری والدہ او رمیری بیوی کے زیوارت عدالتی معاملات کے لئے فروخت کرنے پڑے۔ ہائی کورٹ سے کلین چٹ ملنے کے بعد بھی مجھے برطرف کردیاگیاہے“۔
انہوں نے مزیدکہاکہ حکومت کی جانب سے جاری کردہ برطرفی کی نوٹس میں کہاگیاہے کہ اس نے بچوں کی بچانے کی کوشش کی اور وہ کسی بدعنوانی کے معاملے میں ملوث نہیں ہے۔
خان نے کہاکہ ”مگر پھر بھی انہوں نے کہاکہ انہیں نے مجھے اس لئے برطرف کیاہے کیونکہ میں نے 2014میں خانگی پریکٹس کی تھی‘ یہ اس وقت کی بات ہے جب میں حکومت کی جانب سے چلائے جانے والے اسپتال میں ملازم بھی نہیں تھا۔
اس وقت اگر میں نے کیاہے تو اس میں کیا دقعت ہے؟ہر ادارے کو تفرقہ انگیز نظریہ نے اپنی گرفت میں لے لیاہے“۔انہوں نے یہ کہتے ہوئے اپنی بات ختم کی کہ ”میں سب کو یہ بات بتادینا چاہتاہوں۔ یوگی دوبارہ اقتدار میں واپس نہیں ائیں گے“۔