یونین ہوم منسٹری کی سالانہ رپور ٹ کے بموجب اپریل2021سے ڈسمبر2021کم ازکم 1414افغانستان‘ بنگلہ دیش اور پاکستان کے غیرمسلم اقلیتوں کو شہریت ایکٹ1955کے تحت ہندوستان کی شہریت دی گئی ہے۔
شہر یت ترمیمی قانون (سی اے اے) جس کوہندوستان کے پارلیمنٹ نے 2019میں منظوری دی تھی‘ ذرائع کے حوالے سے این ڈی ٹی وی نے خبر دی ہے کہ اگلے ماہ نافذ ہونے جارہا ہے
مرکزی وزرات برائے داخلی امور نے ان لائن رجسٹریشن کی شروعات کی ہے۔ پڑوسی ممالک کے پناہ گزینوں کو سی اے اے ہندوستانی شریت دیتا ہے۔
سب سے زیادہ درخواستیں منسٹری کو پاکستان سے وصول ہوئی ہیں۔یونین ہوم منسٹری کی سالانہ رپور ٹ کے بموجب اپریل2021سے ڈسمبر2021کم ازکم 1414افغانستان‘ بنگلہ دیش اور پاکستان کے غیرمسلم اقلیتوں کو شہریت ایکٹ1955کے تحت ہندوستان کی شہریت دی گئی ہے۔
فبروری 10کے روز یونین ہوم منسٹر امیت شاہ نے زوردیکر کہاتھا کہ سی اے اے کو مطلع اور مجوزہ لوک سبھا انتخابات سے قبل اس کو نافذ کیاجائیگا۔
شاہ نے کہاکہ”سی اے اے کانگریس حکومت کا وعدہ تھا۔جب ملک تقسیم ہوا تھا اور ان ممالک میں مظالم کا اقلیتیں شکار ہوئے‘ کانگریس نے پناہ گزینوں کو بھروسہ دلایاتھا کہ ہندوستان میں ان کا خیر مقدم ہے اور انہیں ہندوستانی شہریت فراہم کی جائیگی۔
اب وہ پیچھے ہٹ گئی ہے“۔انہوں نے کہاکہ مسلم کمیونٹی کو بعض مخالف حکومت عناصر اکسارہے ہیں کہ اس سے ان کی شہریت چھین جائیگی۔
انہوں نے کہاکہ ”سی اے اے ایک قانون ہے جو بنگلہ دیش اور پاکستان میں ظلم وستم کا شکار پنگاہ گزینوں کو شہریت فراہم کرتا ہے“۔ضلع انتظامیہ کو طویل مدتی ویزا جاری کرنے کا اختیار دیاگیا ہے جس سے سی اے اے کے زمینی کام کی بنیاد رکھی جائیگی۔
پچھلے دوسالوں کے دوران نو ریاستوں کے ہوم سکریٹریوں اور ضلع مجسٹریٹوں کو افغانستان‘ بنگلہ دیش اور پاکستان سے ہندوؤں‘ سکھوں‘ جین‘ بدھسٹوں‘ پارسیوں اورعیسائیوں کو ہندوستان کی شہریت دینے کا اختیار دیاگیاہےء دلچسپ بات یہ ہے کہ شہریت ترمیمی ایکٹ میں مسلمانوں کوکوئی ذکر نہیں ہے۔
ایکٹ کے اس پہلو نے 2019میں ہندوستان بھر میں بڑے پیمانے پر احتجاج کو جنم دیا‘ بی جے پی حکومت کو شہریت کی فراہمی کے ایک عنصر میں مذہب کو جواز بنانے کے حوالے سے شدید تنقید کانشانہ بنایاگیاہے۔
ناقدین نے مودی حکومت کو ”مسلم کمیونٹی کے ساتھ سوتیلہ سلوک کرنے“ اور ہندوستان کے ائین کو پامال کرنے کا ذمہ دار قراردیاہے۔