ایران کیساتھ بحران کے سفارتی حل کا سنہری موقع : برطانیہ

   

لندن ۔ 20 جون (ایجنسیز) برطانوی وزارتِ خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی جمعے کے روز جنیوا جائیں گے جہاں وہ فرانسیسی اور جرمن ہم منصبوں، یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کایا کالاس، اور ایرانی وزیر خارجہ سے ملاقاتیں کریں گے۔ اس کا مقصد ایرانی نیوکلیئر پروگرام کے مسئلے پر سفارتی حل کی کوشش کرنا ہے۔ واشنگٹن میں برطانوی سفارت خانے کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ لیمی نے جمعرات کو امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے بعد کہا کہ ایران کے ساتھ نیوکلیئر پروگرام کے معاملے پر سفارتی حل اب بھی ممکن ہے تاکہ کسی وسیع تر تنازعہ سے بچا جا سکے۔انھوں نے کہا کہ مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال اب بھی نازک ہے… ہم پْرعزم ہیں کہ ایران کو کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل نہ ہوں۔لیمی نے مزید کہا کہ ہم نے اس بات پر گفتگو کی کہ ایران کو کس طرح ایک معاہدہ کرنا چاہیے تاکہ بڑھتے ہوئے تنازعہ سے بچا جا سکے۔ اب آئندہ دو ہفتوں کے دوران ایک سنہری موقع موجود ہے کہ سفارتی حل تک پہنچا جا سکے۔ یہ اجلاس مشرقِ وسطیٰ میں بڑھتے ہوئے تناؤ کے پس منظر میں منعقد ہو رہا ہے اور لیمی کے واشنگٹن کے دورے کے بعد ہو رہا ہے جہاں انھوں نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور مشرقِ وسطیٰ کیلئے امریکی ایلچی اسٹیو وِٹکوف سے ملاقاتیں کیں۔جمعرات کو وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولائن لیویٹ نے صحافیوں کو امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا پیغام پڑھ کر سنایا، جس میں کہا گیا کہ اس بنیاد پر کہ مستقبل قریب میں ایران کے ساتھ مذاکرات کی بڑی گنجائش ہے … جو ہو بھی سکتے ہیں اور نہیں بھی، میں آئندہ دو ہفتوں کے اندر یہ فیصلہ کروں گا کہ مداخلت کرنی ہے یا نہیں۔

جنوبی فلپائن میں جھڑپ ،ایک فوجی اور 3باغی ہلاک
منیلا، 20 جون (یو این آئی) جنوبی فلپائن کے سلطان قدارت صوبے میں جمعرات کو مشتبہ باغیوں اور فوجیوں کے درمیان جھڑپ میں ایک فوجی سمیت چار افراد ہلاک ہو گئے ۔ فوج نے یہ اطلاع دی۔فوج نے ایک رپورٹ میں کہا کہ گشت کرنے والے سپاہیوں اور مبینہ نیو پیپلز آرمی (این پی اے ) باغیوں کے درمیان تصادم جمعرات کی صبح طلوع ہونے سے پہلے شروع ہوا۔رپورٹ میں کہا گیاکہ “دو گھنٹے کی لڑائی کے بعد باغی اپنے تین ساتھیوں کو اپنی تین رائفلوں کے ساتھ چھوڑ کر جنگل میں پیچھے ہٹ گئے ۔
” شدید فائرنگ کے نتیجے میں جھڑپ کے مقام پر تین باغی ہلاک اور ایک فوجی شدید زخمی ہو گیا۔ فوجی نے مقامی ہسپتال میں دم توڑ دیا۔این پی اے کے باغی 1969 سے سرکاری فوجیوں سے لڑ رہے ہیں۔ فوجی اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 1980 کی دہائی میں تقریباً 25,000 مسلح ارکان کی ہلاکت کے بعد این پی اے کے اہلکاروں کی تعداد میں کمی آئی ہے ۔اپنے کم ہوتے ہوئے جنگجوؤں کے باوجود این پی اے دیہی علاقوں میں چھوٹے پیمانے پر حملے جاری رکھے ہوئے ہے ۔