ایودھیا میں غیرمتنازعہ مقام پر مندر کی تعمیر شروع کرنے کی کوشش

,

   

بابری مسجد ۔ رام جنم بھومی کے اطراف فاضل اراضی کی حقیقی مالکین کو واپسی کیلئے مرکز کی درخواست کا خیرمقدم : یوگی آدتیہ ناتھ

لکھنؤ۔29 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) اترپردیش کے چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ نے بابری مسجد ۔ رام جنم بھومی کے متنازعہ مقام کے اطراف 67 ایکر اراضی اس کے حقیقی مالکین کو واپس کرنے کیلئے سپریم کورٹ سے اجازت طلب کرنے کیلئے مرکز کی طرف سے پیش کردہ درخواست کا خیرمقدم کیا ہے۔ چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ نے الہ آباد میں کہا کہ ’مرکزی حکومت کی اس مساعی کا ہم خیرمقدم کرتے ہیں۔ غیرمتنازعہ مقام پر (مندر کی تعمیر) کیلئے ہم کام شروع کریں گے۔ ریاستی حکومت کے ترجمان سدھارتھ ناتھ سنگھ نے کہا کہ عوام کی دیرینہ خواہش اور اُمنگوں کی تکمیل کیلئے دستور کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے مرکزی حکومت ضروری اقدامات کرے گی۔ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ ’’غیرمتنازعہ مقام پر (مندر کی) تعمیر کیلئے ہمیں اجازت حاصل ہونا چاہئے‘۔ سدھارتھ ناتھ سنگھ نے کانگریس پر الزام عائد کیا کہ وہ 2019ء کے عام انتخابات سے قبل اس مسئلہ کی یکسوئی کو لیت و لعل کا شکار بنانے کی کوشش کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سارا ملک چاہتا ہے کہ اس مقام پر بعجلت ممکنہ مندر بنایا جائے کیونکہ یہ سب کیلئے اعتقاد کا معاملہ ہے‘۔ حکومت اترپردیش کے ترجمان نے آئندہ لوک سبھا انتخابات یا پھر دھرم سنسد کی طرف سے کسی قسم کے دباؤ کے اندیشوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ قانونی ضابطہ اور طریقہ کار اختیار کیا جارہا ہے کیونکہ مندر کے مسئلہ پر اب سپریم کورٹ میں سماعت شروع ہورہی ہے۔ اس سوال پر کہ آیا عام انتخابات سے قبل مندر کی تعمیر شروع کی جاسکتی ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ ’مَیں صرف یہ کہہ سکتا ہوں کہ حکومت بعجلت ممکنہ مندر بنانا چاہتی ہے کیونکہ یہ معاملہ عوام سے تعلق رکھتا ہے‘۔ مرکزی حکومت منگل کو سپریم کورٹ سے رجوع ہوئی ہے اور رام جنم بھومی ۔ بابری مسجد کے 2.77 ایکر متنازعہ مقام کے اطراف واقع 67 ایکر اراضی اس کے حقیقی مالکین کو واپس کرنے کی اجازت دینے کیلئے درخواست کی ہے۔ مرکز نے عدالت میں پیش کردہ اپنی تازہ ترین درخواست میں کہا ہے کہ اس نے بابری مسجد ۔ رام جنم بھومی کے متنازعہ 2.77 ایکر اراضی پر مشتمل مقام کے اطراف موجود 67 ایکر فاضل اراضی حاصل کی تھی۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ رام جنم بھومی نیاس (ٹرسٹ) نے اس فاضل اراضی کو واپس کرنے کی درخواست کی ہے جو 1991ء میں مرکزی حکومت سے حاصل کرچکی تھی۔