ستمبر 13سال2018کے دھماکوں میں ملوث مبینہ انڈین مجاہدین کے کارکنوں میں احمد بھی ایک ہے‘ جس کو 2010میں لکھنو سے گرفتار کیاگیاتھا۔ وہ 2008کے بم دھماکوں کیس میں ملوث13مشتبہ دہشت گردوں میں بھی شامل ہے۔
نئی دہلی۔ باٹلہ ہاوز انکاونٹر کیس میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے شہزاد احمد کو دہلی ہائی کورٹ نے9فبروری کے روز اترپردیش کے اعظم گڑھ میں ہونے والی اپنی بہن کی شادی میں شرکت کے لئے ایک روز کی پیرول پر رہائی کا حکم دیاہے۔
جسٹس ہیما کوچلی او رجسٹس ونود گوئل کی ایک بنچ نے حکم دیا ہے کہ درخواست گذار احمد کو پولیس کی نگرانی میں9فبروری کے روز 10بجے صبح سے 2بجے شام تک اعظم گڑھ لے کر جائے اور مقرر ہ وقت کے اندر ہی اعظم گڑھ سے دہلی واپس لے کر آجائے‘‘۔
احکامات میں کہاگیا ہے کہ’’ اگر ضرورت پڑتی ہے تو نگران پولیس پارٹی کے انچارج کو اس بات کا اختیار حاصل ہے کہ وہ درخواست گذار کو سفر کے دوران کسی مقامی پولیس اسٹیشن میں رات بھر کے لئے رکھ سکتے ہیں‘‘۔
بنچ نے مزیدکہاکہ سفر کے اخراجات پولیس پارٹی اور احمد کے ٹرین ٹکٹوں کی خریدی جیل انتظامیہ ادا کرے جس کو بعد میں مجرم سے وصو ل کرلیاجائے۔ہائی کورٹ میں درخواست کے ذریعہ 29سالہ احمد نے اپنی بہن کی شادی میں شرکت کے لئے ایک ہفتہ کا پیرول مانگاتھا ‘ 6فبروری سے 12فبروری تک ہے۔
ایڈینشل اسٹانڈنگ کونسل رجیش مہاجن نے عدالت میں پولیس کی نمائندگی کرتے ہوئے درخواست کی مخالفت کی اور کہاکہ احمد ایک’’سخت گیر‘‘ دہشت گرد ہے جو راجدھانی میں سلسلہ وار بم دھماکوں میں مبینہ طور پر ملوث دہشت گردوں کے خلاف باٹلہ ہاوز میں ہوئے اسپیشل سیل افیسر کے انکاونٹر سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیاتھا۔
ستمبر 13سال2018کے دھماکوں میں ملوث مبینہ انڈین مجاہدین کے کارکنوں میں احمد بھی ایک ہے‘ جس کو 2010میں لکھنو سے گرفتار کیاگیاتھا۔ وہ 2008کے بم دھماکوں کیس میں ملوث13مشتبہ دہشت گردوں میں بھی شامل ہے۔سیشن کورٹ نے 30جولائی 2013کے روز19ستمبر2008میں ہوئی باٹلہ ہاوز انکاونٹر میں عمر قید کی سزا سنائی ہے جس میں اسپیشل سیل انسپکٹر ایم سی شرما کی موت ہوگئی تھی