سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں بکر پانچ سال تک اپنی ماں کا دودھ پیتا رہا۔ ہندہ بکر کی تائری بہن ہے۔ ہندہ کی والدہ کو ٹی بی ہونے کے سبب جبکہ ایک روز دواخانہ گئی تھیں ہندہ گھر میں اکیلی تھی تو بکر کی ماں نے ہندہ کو دودھ پلایا اس وقت ہندہ کی عمر تین سال سے زائد تھی۔ اب بکر کا بڑا بھائی زید ہندہ سے شادی کرنا چاہتا ہے۔
ایسی صورت میں شرعاً یہ عقد صحیح ہے یا کیا ؟ بینوا تؤجروا
جواب : شرعاً ڈھائی سال کی عمر تک حرمت رضاعت ثابت ہوتی ہے۔ و وقت الرضاع فی قول ابی حنیفۃ رحمہ اﷲتعالیٰ مقدر بثلاثین شہراً۔ عالمگیری جلد اول ص ۳۴۲ کتاب الرضاع ۔
مدت رضاعت گزرنے کے بعد دودھ پینے سے حرمت ثابت نہیںہوتی واذا مضت مدۃ الرضاع لم یتعلق بہ تحریم۔ عالمگیری جلد اول ص ۳۴۳۔
پس صورت مسئول عنہا میں بشرط صحت سوال ہندہ بعمر زائد سہ سال بکر کی ماں کا دودھ پی ہے تو بکر کے بھائی زید سے اُس کا عقد درست و جائز ہے۔
فقط واللّٰہ اعلم بالصواب
ڈاکٹر قمر حسین انصاری
اچھے خیالات اللہ کی طرف سے ہیں
انسان کے دل میں نیک خیالات فرشتے لاتے ہیں جو نیکی سے جوڑتے ہیں اور برے خیالات شیطان ڈالتا ہے جو برائی کی ترغیب پیدا کرتے ہیں ۔ دل میں وسوسے جنات اور انسان بھی ڈالتے ہیں ۔ بیچارہ انسان ان وسوسوں سے پریشان اور گھاٹے میں رہتا ہے۔ وَنَعْلَمُ مَا تُـوَسْوِسُ بِهٖ نَفْسُهٗ ۖ
اور جو خیالات اُس کے دل میں گزرتے ہیں ہم ان کو جانتے ہیں ۔ ( سورۂ ق: ۱۶)
اﷲ تعالیٰ سورۃ الناس میں فرماتا ہے میری پناہ مانگو :
مِنْ شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ o
(شیطان) کے وسوسہ انداز کی برائی سے ۔( سورۃ الناس :۴) اور
مِنَ الْجِنَّـةِ وَالنَّاسِ o
جنات کے اور انسانوں کے ( سورۃ الناس : ۶)
مومن کے دل میں اﷲ کی طرف سے بعض اوقات اچھے خیالات بھی پیدا ہوتے ہیں جنھیں الہام کہا جاتا ہے یا کبھی اچھے خواب سے رہنمائی بھی ہوجاتی ہے۔
نفس اور خواہشات لازم و ملزوم ہیں،
نفس پر زیادہ تر شیطان کی حکومت چلتی ہے جو ہم سے ریاکاری ، تکبر ، نفاق ، بڑائی ، شرک اور برے کام کرواتا ہے ۔
عقل کا تقاضہ یہ ہے کہ وہ نیک و بد کی تمیز کرتے ہوئے خیر یا شر کا انتخاب کرے تاکہ اعمال کے نتائج ثواب و عذاب پر مرتب ہوں ۔
پروردگار ! تو ہماری عزتِ نفس کو سدا قائم رکھ ، اور اپنے حفظ و امان میں رکھ ۔
آمین یارب