جواب کے کچھ گھنٹوں بعد بنرجی نے مودی کو مکتوب لکھ کر درخواست کی کہ وہ ریاست کانام’بنگلہ‘ پر تبدیل کرنے کے عمل میں تیزی لائیں۔
ممتا بنرجی نے لکھا کہ”مذکورہ نام ویسٹ بنگال انگریزی میں جبکہ پشچم بنگال دراصل بنگالی میں ہے او ریہ ہماری ریاست کا تاریخی گواہی سے میل نہیں کھاتا“
نئی دہلی۔ مذکورہ یونین ہوم منسٹری نے چہارشنبہ کے روز راجیہ سبھا میں اس بات کی جانکاری دی ہے کہ اس نے مغربی بنگال کو بنگلہ کے نام پر تبدیلی کرنے کی تجویز کواب تک منظوری نہیں دی ہے‘ جس کے بعد چیف منسٹر ممتا بنرجی نے وزیراعظم نریندر مودی کے نام ایک مکتوب جاری کرتے ہوئے استفسار کیاکہ نام تبدیل کرنے کے عمل میں تیزی لائیں۔
آزاد رکن پارلیمنٹ ریتا برتا بنرجی نے کی تحریر کے جواب میں مرکزی مملکتی وزیر نتانند رائے نے کہاکہ مرکز نے مغربی بنگال کے لئے ’بنگلہ‘ نام کو منظوری نہیں دی ہے۔رائے نے جواب میں کہاکہ ”تمام متعلقہ عوام پر غور کرنے کے عبد نام کی تبدیلی کے لئے دستوری ترمیم کی ضرورت درکار ہے“۔
جواب کے کچھ گھنٹوں بعد ہی بنرجی نے مودی کو مکتوب لکھ کر درخواست کی کہ وہ ریاست کانام’بنگلہ‘ پر تبدیل کرنے کے عمل میں تیزی لائیں۔
ممتا بنرجی نے لکھا کہ”مذکورہ نام ویسٹ بنگال انگریزی میں جبکہ پشچم بنگال دراصل بنگالی میں ہے او ریہ ہماری ریاست کا تاریخی گواہی سے میل نہیں کھاتا“۔
اس کے علاوہ انہوں نے مودی سے اس بات کی بھی درخواست کی کہ وہ جاریہ پارلیمانی اجلاس کے دوران درکار دستوری ترمیمات کو انجام دیں۔سال2011میں جب سے بنرجی اقتدار میں ائی ہیں تب سے نام کی تبدیلی ان کے ایجنڈہ میں شامل ہے۔
ترنمول کانگریس کے زوردیتے ہوئے کہاکہ بین ریاستی اجلاس ہوں یا پھر قومی اجلاس‘مغربی بنگال کو کے نمائندوں کو آخر میں بات کرنے کا موقع ملتا ہے کیونکہ الفاظ کی مناستب سے ان کی ریاست سب سے آخر میں آتی ہے۔
مگر سیاسی طور پر بنرجی کی آنکھیں ریاست کی تبدیلی کا سہرا اپنا سر باندھناچاہتی ہیں جبکہ اسی طرح کے سونچ پر دائیں بازورکی حکومت نے کبھی اتنا زور نہیں دیاتھا۔
پچھلے سال 26جولائی کے روز ریاستی اسمبلی میں جہاں ترنمول کانگریس کی اکثریت ہے نے مغربی بنگال کے نام کو تبدیل کرنے کی حمایت میں ایک قرارداد کو منظوری دی تھی۔
اس قرارد اد میں کہاگیاکہ زیادہ بولی جانے والی زبانیاں بنگالی‘ ہندی او رانگریزی میں ریاست کا نام بنگلہ کیاجائے۔
اقتدار میں آنے کے ساتھ ہی بنرجی کی حکومت نے ریاست نام بنگالی میں ’پشچم بنگا‘ پیش کیاتھا جس کوانگریزی او رہندی میں استعمال کیاجائے گا۔
اس کو مرکزی حکومت نے مستر د کردیا۔اسی دوران بی جے پی نے مغربی بنگال میں ’جئے شر ی رام‘ کا نعرہ لگانے پر بی جے پی کے کارکنوں کو مار ا جارہا ہے