بڑھتی ہوئے جنگی ماحول میں یمن کے خاندان پتے کھانے پر مجبور

,

   

فنڈنگ کی کمی کی وکہہ سے پچھلے ماہ اقوام متحدہ کے ادارے انسانی حقوق نے یہ کہاتھا کہ جنوری کی شروعات میں جنگ زدہ یمن میں کھانے کی امداد محدود کردی جائے گی


مذکورہ عالمی فوڈ پروگرام(ڈبلیو ایف پی) برائے اقوام متحدہ نے اتوار کے روز یہ کہاکہ انہوں نے یمنی خاندانوں میں اپنے جنگ زدہ مملک میں بھوک کی وجہہ سے ان کے پتے کھانے پر مجبور ہونے کی دستاویزی مثالیں پیش کی ہیں۔

عالمی فوڈ پروگرام کے بموجب یمن میں بھوک عروج پر ہے جو عرب ممالک ’تصادم او رمعاشی زوال‘کے نتیجے میں ہے۔مذکورہ عالمی فوڈ پروگرام نے اپنے ایک ٹوئٹر پوسٹ جس میں یمنی شہریوں کی جانب سے پتوں کو بھون کر تیار کرنے پر مشتمل ایک تصویر کے ساتھ لکھا ہے کہ ”یمن کے سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں جیسہ حجہ (شمال مغربی یمن)میں بعض خاندان زندگی گذارنے کے لئے پتہ کھانے کا مجبور حربوں کا استعمال کررہے ہیں“۔

فنڈنگ کی کمی کی وکہہ سے پچھلے ماہ اقوام متحدہ کے ادارے انسانی حقوق نے یہ کہاتھا کہ جنوری کی شروعات میں جنگ زدہ یمن میں کھانے کی امداد محدود کردی جائے گی۔عالمی فوڈ پروگرام کے بموجب16ملین سے زائد یمنی یاملک کی نصب آبادی‘ بھوک سے بدحال ہے‘ ساتھ میں 2.3ملین بچے قوت بخش تغذیہ سے محرومی کے خطرے میں ہیں۔

یمن میں 2014سے تشدد اور جنگی صورتحال اس وقت سے ہے جب ایران کے حمایت والی حوثی باغیوں نے اس ملک کے بیشتر حصہ بشمول درالحکومت صناء پر اپنے قبضہ جمالیاتھا۔

اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق‘ سعودی کی زیرقیادت ایک اتحادکی جانب سے یمنی حکومت کو دوبارہ بحال کرنے کے منشاء نے صورتحال کو مزیدابتر کردیاہے‘ جس کے نتیجے میں دنیا کے سب سے بدترین انسانی بحران کا ملک کو سامنا کرنا پڑرہا ہے‘ قریب 80فیصد آبادی میں سے ایک اندازے کے مطابق 30ملین لوگوں کو تحفظ کے لئے انسانی مدد درکار ہے‘ اور 13ملین سے زائد بھوک مری کا شکار ہیں۔