بھڑکاؤ تقریر کے معاملے میں علی گڑھ کی عدالت نے ڈاکٹر کفیل خان کو دی ضمانت

,

   

اگرہ۔ ماہر اطفال ڈاکٹر کفیل خان جس پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں بھڑکاؤ تقریر الزام عائد کیاگیاتھا انہیں پیر کے ر وز علی گڑھ کی عدالت نے ضمانت دی ہے۔چیف جوڈویثرل مجسٹریٹ کروانا سنگھ نے خان کو 60,000کے مچلکے پر ضمانت دی ہے۔

ضمانت دینے والوں کو60ہزار کے دو مچلکے جمع کرانا بھی پڑا ہے۔ خان کے وکیل عرفان غازی نے ٹی او ائی کو بتایاکہ”مذکورہ عدالت کو بتایاگیا ہے کہ خان کو غلط طریقے سے پولیس نے سیاسی دباؤ میں ماخوذ کیاہے

۔بحث پر سنوائی کے بعد عدالت نے ضمانت دیدی“منگل کے روز ضابطہ کی تکمیل کے بعد انہیں جیل سے رہا کردیاجائے گا۔یوپی کی اسپیشل ٹاسک فورس(ایس ٹی ایف) نے جنوری29کے روز ممبئی سے برطرف ڈاکٹر کو اس وقت گرفتار کرلیاگیاتھا جب وہ مخالف سی اے اے احتجاجی میں شامل ہونے کے لئے پہنچے تھے۔

انہیں علی گڑھ میں 153اے کے تحت درج مقدمہ کے تحت گرفتار کرلیاگیاتھاجو سیول لائن پولیس اسٹیشن میں 13ڈسمبر کے روز درج کیاگیا مقدمہ تھا۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ان کی تقریر کے بعدمقدمہ درج کیاگیاتھا۔کفیل خان کو31جنوری کے روز چودہ دنوں کی عدالتی تحویل میں بھیج دیاگیااور بعدازاں انہیں علی گڑھ سے متھرا جیل منتقل کردیاگیاتھا۔

ایف ائی آر کے مطابق طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کسی نام لئے بغیر ڈاکٹر کفیل نے کہاکہ یہ”موٹا بھائی“ ہر کسی کو ہندواور مسلمان بننا سیکھا رہے ہیں مگر انسان بننا نہیں سیکھا رہے ہیں۔ ایف ائی آر کے مطابق خان نے کہاکہ”یہ ہماری بقاء کی لڑائی ہے۔

ہمیں لڑنا ہے“۔ایف ائی آر میں یہ بھی کہاگیا تھا کہ ڈاکٹر کفیل خان نے پرامن ماحول کو درہم برہم کرنے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو متاثر کرنے والے تقریر کی ہے۔

ڈاکٹر کفیل خان2017میں اس وقت سرخیو ں میں ائے تھے جب بی آر ڈی میڈیکل کالج گورکھپور میں آکسیجن کی سپلائی منقطع ہونے کے بعد بچوں کی اموات کے معاملے میں ملوث ہونے کاان پر الزام عائد کیاگیاتھا