متوفیوں کے اہل خانہ نے الزام لگایاہے کہ ضلع نوح میں سی ائی اے کی ٹیم نے بجرنگ دل کے کارکنوں کے ساتھ دو متاثرین کو ہجومی تشدد کا شکار بنانے اوران کی نعشوں کوگاڑی کے اندرجلانے میں ”گٹھ جوڑ“ کی تھی۔
نوح۔ بھیوانی واقعہ جس میں دو راجستھانی لوگوں کی جھلی ہوئی نعشیں حال ہی میں ایک کار سے دستیاب ہوئی تھیں اس کیس کے ضمن میں ہریانہ پولیس نے ایک ایس ائی ٹی کی تشکیل عمل میں لائی ہے جو کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی (سی ائی اے) ٹیم برائے فیروز پور‘ جھرکا کے خلاف لگائے گئے لاپر واہی کے الزامات کی جانچ کریگی۔
ہریانہ کے بھیوانی کے لوہارومیں ایک جلی ہوئی کار سے 16فبروری کے روز راجستھان میں ضلع بھرت پور کے گھاٹ میکا گاؤں کے ساکنان 35سالہ جنید عرف جونااور 25سالہ نصیر کی جلی ہوئی نعشیں دستیاب ہوئی تھیں۔ متوفیو ں کے گھر والوں کاالزام ہے کہ نصیر او رجنید کو گاؤ رکشوں کی جانب سے اغوا کئے جانے کے بعد قتل کیاگیاہے۔
متوفیوں کے اہل خانہ نے الزام لگایاہے کہ ضلع نوح میں سی ائی اے کی ٹیم نے بجرنگ دل کے کارکنوں کے ساتھ دو متاثرین کو ہجومی تشدد کا شکار بنانے اوران کی نعشوں کوگاڑی کے اندرجلانے میں ”گٹھ جوڑ“ کی تھی۔
جنید کے بھائی اسماعیل نے الزام لگایاہے کہ مارپیٹ کے بعد متاثرین کو پولیس اسٹیشن لے جایاگیاتھا مگر نوح میں پولیس اہلکاروں نے انہیں تحویل میں لینے سے انکار کردیاتھا۔ نوح سپریڈنٹ آف پولیس ورون سنگال نے تاہم ان الزامات کو ”بے بنیاد“ قراردیاہے۔
انہوں نے کہاکہ ”فیروز پور جھرکاسی ائی اے کے خلاف لگائے گئے الزامات کی جانچ کے لئے ایک خصوصی ٹیم اے ایس پی اوشا کندو کی قیادت میں تشکیل دی گئی ہے“۔
انہوں نے مزیدکہاکہ وہ سی ائی اے ٹیم کے کردار پر روشنی ڈالنے کے لئے راجستھان پولیس کی رپورٹ کا بھی انتظار کریں گے۔مذکورہ ایس پی نے کہاکہ اگر ہمارے آدمی ملوث پائے گئے تو کاروائی کی جائے گی“۔