نہ آؤ وعدہ پہ اس کا ہے اختیار تمہیں
اصولِ عشق میں رسمِ وفا کی شرط نہیں
بہار اسمبلی نتائج اُلٹ پلٹ
بہار اسمبلی انتخابات کے نتائج میں حکمران طاقتوں نے عوامی رائے میں بھی بڑے پیمانہ پر اُلٹ پلٹ کردیا ہے ۔ بہار کے عوام اس مرتبہ تبدیلی کا ذہن بنا چکے تھے لیکن سیاسی طاقتوں کی چالبازیوں نے تمام دعوؤں اور قیاس آرائیوں ، توقعات کو الٹ پلٹ کر کے رکھدیا ہے ۔ این ڈی اے کو پہلے سے زیادہ نشستیں ملنا اس بات کا ثبوت ہے کہ مرکز کی حکمراں طاقت نے سرکاری مشنری کا بیجا استعمال کیا ہے ۔ بہار کے عوام کا رجحان کچھ اور ہی بتا رہا تھا اور نتائج کچھ اور ہی آئے ہیں ۔ اپوزیشن کے مہاگٹھ بندھن کو پہلے سے کم ووٹ ملے ہیں ۔ اگزٹ پولس میں مہاگٹھ بندھن کو سب سے زیادہ نشستیں ملنے کی پیش قیاسی کی گئی تھی ۔ تقریباً نیوز اداروں نے آر جے ڈی کے لیڈر تیجسوی یادو کو مہاگٹھ بندھن کا چیف منسٹر قرار دیا تھا لیکن راتوں رات یہ کایا پلٹ دی گئی ۔ نتائج بہرحال اپوزیشن کے لیے دھکہ ہیں ۔ یہ دھکہ بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے کے حق میں تھا ۔ ان نتائج نے بہار کے عوام کو مایوس کردیا ہے کیوں کہ بڑے پیمانہ پر عوام کی رائے این ڈی اے کے خلاف ہونے کے باوجود نتائج اس کے برعکس آئیں تو پھر اس میں گڑبڑ کا شبہ پیدا ہوتا ہے ۔ ووٹ کٹوا پارٹی نے اگر اپنا رول پورا کرلیا ہے تو یہ آزادانہ انتخابات کو یقینی بنانے کی آڑ میں خاموشی سے کی جانے والی دھاندلی کا حصہ ہے ۔ اس مرتبہ بہار کے عوام نے پرامن پر سکون طریقہ رائے دہی میں حصہ لیا ۔ کہیں بھی کسی قسم کی کوئی گڑبڑ نہیں ہوئی اور رائے دہی کا فیصد بھی کم تھا اس حقیقت کے باوجود انتخابی نتائج کا صرف ایک سیاسی طاقت کے حق میں نکلنا سب کے لیے حیران کن ہے ۔ چیف منسٹر نتیش کمار کے لیے یہ انتخابات چوتھی میعاد کے لیے تھے لیکن رائے دہی کے تیسرے مرحلے میں انہوں نے اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ الیکشن ان کا آخری الیکشن ہے ۔ ووٹوں کی گنتی کے ابتدائی گھنٹوں میں آر جے ڈی کے لیڈر تیجسوی یادو سبقت لے جارہے تھے کہ اچانک نتائج کا رخ بدل گیا ۔ بہار کے عوام فرقہ پرستوں کو کامیاب بنانے میں مسلم پارٹی کا بھی اہم رول فراموش نہیں کریں گے ۔ مہاگٹھ بندھن کے حق میں 126 نشستوں کا نشانہ بنانے والوں نے یہ نہ سوچا تھاکہ یہ نشستیں این ڈی اے کے لیے جائیں گی ۔ مہاگٹھ بندھن 104 تک سمٹ کر رہ گیا ۔ ایل جے پی کو 3 اور دیگر کو 10 پر کامیابی مل رہی ہے ۔ اس ملک میں کچھ بھی ہوسکتا ہے جس کی لاٹھی اس کی بھینس کے مصداق سیاسی طاقت عوام کی رائے کا بھی ہائی جیک کرسکتی ہے ۔ عوام تو واضح طور پر آر جے ڈی اتحاد کے حق میں تھے لیکن شکایت سامنے آچکی ہے کہ عوام کے ووٹ کا آخری فیصلہ تو ای وی ایم ہی کرے گی ۔ ایسے میں یہ مطالبہ دوبارہ دہرایا جاسکتا ہے کہ اب ہندوستان میں ای وی ایم مشینوں کے بجائے بیالٹ پیپرس کے ذریعہ رائے دہی کروائی جانی چاہئے ۔ ان نتائج سے نتیش کمار کی قسمت آخری وقت میں بھی جاگ چکی ہے لیکن بہار کے نوجوانوں کو مایوسی ہوئی ہے ۔ یہ حکمران طاقتیں ہر ریاست کے نوجوانوں کو مایوس ہی کرتے آرہے ہیں ۔ ایسی مایوسی آنے والے وقت کے لیے بہت بڑا انقلاب پیدا کرے گی تو کچھ بڑی تبدیلیوں کی توقع کی جاسکتی ہے ۔ بی جے پی نے ملک کی دیگر ریاستوں میں ہوئے اسمبلی کے ضمنی انتخابات میں بھی کامیابی حاصل کی ہے ۔ آخر یہ کس طرح ممکن ہے کہ ایک پارٹی کے لیے ہی یکطرفہ نتائج آنے لگیں ۔ ہندوستان کہنے کو تو جمہوری ملک ہے لیکن انتخابات کا عمل مشکوک بنادیا گیا ہے ۔ آج تمام ماہرین اور تجربہ کار غور کررہے ہیں کہ یہ انتخابات اور اس کے نتائج پہلے ہی سے طئے شدہ خفیہ منصوبوں کے مطابق لائے گئے ہیں ۔ ورنہ رائے دہندوں کے رجحان اور ان کے فیصلہ کی روشنی میں آج نتائج بالکل غیر بی جے پی سیاسی طاقت کے حق میں ہوتے ۔ اگزٹ پولس بنانے والوں کو بھی یہ نتائج سوچنے پر مجبور کررہے ہیں کہ آخر ان کا تجزیہ ناکام کیوں ہوا ۔ اس ملک کے عوام کو یہ سمجھنے کی صرورت ہے کہ اب ان کی رائے کوئی معنی نہیں رکھتی ۔ فیصلے وہی ہوں گے جو سیاسی طاقت چاہے گی ۔ عوام کی آنکھوں کے سامنے ان کے فیصلہ کو ہائی جیک کرلیا جارہا ہے ۔ اب اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ہندوستان میں حکمراں طاقت اپنے بل پر اور اپنی مرضی سے عوام کا استحصال کرتے ہوئے اقتدار سے چمٹ کر رہنے سے عام انتظامات پوری سرعت سے کرے گی ۔۔
