بہار ‘ این ڈی اے کا منشور

   

Ferty9 Clinic

غضب کیا ترے وعدے پہ اعتبار کیا
تمام رات قیامت کا انتظار کیا
بہار میں اپوزیشن کے مہا گٹھ بندھن کے بعد اب این ڈی اے نے بھی اپنے انتخابی منشور کی اجرائی عمل میں لائی ہے اور بہار کے عوام سے حسب روایت بے شمار وعدے کئے گئے ہیں اور انہیںر جھانے کی کوششوں میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی گئی ہے ۔ خاص بات یہ رہی کہ بی جے پی کی جانب سے اس اہم موقع پر بھی نتیش کمار سرگرم نظر نہیں آئے اور صرف ضابطہ کی تکمیل کیلئے وہ منشور کی اجرائی کی پریس کانفرنس میں موجود رہے ۔ نتیش کمار محض 26 سکنڈ اس پریس کانفرنس میں شامل رہے اور پھروہاں سے اٹھ کر چلے گئے ۔ اس کے علاوہ یہ اشارے بھی مل رہے ہیں کہ بہار میں این ڈی اے اتحاد میں سب کچھ ٹھیک نہیں ہے ۔ یہ دعوی اس لئے بھی کیا جا رہا ہے کیونکہ بکسر میں بی جے پی کے صدر جے پی نڈا کی انتخابی ریلی کو منسوخ کردیا گیا ہے اور اس کی کوئی وجہ بھی نہیں بتائی گئی ہے ۔ جہاں تک این ڈی اے کے انتخابی منشور کا سوال ہے تو اس میں بھی جو وعدے کئے گئے ہیں ان کا جائزہ لیا جائے تو ان کی تکمیل کے تعلق سے کئی سوال پیدا ہونے لگے ہیں۔ این ڈی اے نے اپنے منشور میں وعدہ کیا ہے کہ بہار میں ایک کروڑ سرکاری ملازمتیں فراہم کی جائیں گی ۔ سارا ملک جانتا ہے کہ وزیر اعظم بننے سے قبل نریندر مودی نے وعدہ کیا تھا کہ ملک بھر میں ہر سال دو کروڑ سرکاری نوکریاں دی جائیں گی ۔ بعد میں اس وعدہ کو مضحکہ خیز انداز میں فراموش کرتے ہوئے یہ دعوی کیا گیا کہ کوئی اگر پکوڑے بھی فروخت کر رہا ہے تو وہ روزگار ہی ہے ۔ نریندر مودی نے بیرونی ممالک سے کالا دھن واپس لانے کا وعدہ کیا تھا وہ تو پورا نہیں ہوا بلکہ بیرونی ممالک میں کالا دھن تین گنا زیادہ ہوگیا ۔ اسی طرح ہر شہری کے کھاتے میں پندرہ لاکھ روپئے جمع کروانے کا وعدہ کیا گیا تھا اسے بعد میں جملہ قرار دیتے ہوئے پیچھا چھڑانے کی کوشش کی گئی ۔ اسی طرح کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا کسانوں کی آمدنی گھٹ گئی اور کسان خود کشی کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ 100 اسمارٹ سٹی قائم کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن یہ وعدہ بھی اسمارٹ ہی رہ گیا اور سٹی قائم نہیں ہو پائے ۔ اب بہار میں اسی طرح کے وعدے کئے گئے ہیں۔
جب نریندر مودی کی قیادت میں این ڈی اے حکومت سارے ملک میں دو کروڑ روزگار نہیں دے پائی ہے تو صرف ایک ریاست بہار میں ایک کروڑ روزگار کے وعدے پر یقین نہیں کیا جاسکتا ۔ اسی طرح ایک کروڑ خواتین کو لکھ پتی بننے کا خواب دکھایا جا رہا ہے تاہم اس تعلق سے بھی اندیشے ہیں کیونکہ ہر شہری کو 15 لاکھ روپئے دینے کا وعدہ کیا گیا تھا اور اسے فراموش کردیا گیا اور اسے جملہ قرار دیدیا گیا ۔ اس بات کی کوئی ضمانت نہیں ہے کہ ان وعدوں کو بھی بہار میں انتخابی جملہ قرار نہیں دیا جائے گا ۔ اس کے علاوہ جب آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو نے بہار کے ہر گھر کو سرکاری نوکری فراہم کرنے کا وعدہ کیا تو ان کا مذاق بنایا گیا اور سوال کیا گیا کہ اتنے وسائل کہاں سے لائے جائیں گے ۔ اب خود وعدہ کرنے سے گریز نہیں کیا گیا ہے ۔ جب تیجسوی سے وسائل کے بارے میں سوال کیا گیا تو پہلے خود این ڈی اے کو وسائل کے بارے میں وضاحت کرنے کی ضرورت ہے ۔ جس طرح سے نتیش کمار کے تعلق سے شبہات تقویت پار ہے ہیں کہ بی جے پی انہیں نظر انداز کر رہی ہے تو آج کی پریس کانفرنس میں یہ اور بھی واضح ہوگیا ہے کیونکہ نتیش کمار محض 26 سکنڈ میں وہاں سے چلے گئے جبکہ بی جے پی نتیش کمار کی قیادت ہی میں انتخاب لڑنے کا دعوی کر رہی ہے ۔ جس چہرہ پرا نتخاب لڑا جا رہا ہے وہی چہرہ پریس کانفرنس میں موجود رہنے سے گریزاں دکھائی دیا یا پھر بی جے پی نے انہیں اس قدر غیر اہم کردیا ہے کہ وہ وہاں سے چلے جانے ہی میں بہتری سمجھے ۔
انتخابی منشور میں ایک اور وعدہ کیا گیا ہے کہ بہار میں صنعتیں قائم کی جائیں گی ۔ یہی بی جے پی اور وزیر داخلہ بھی یہ دعوی گذشتہ چند دن قبل تک کرتے رہے کہ بہار میں اراضی کی کمی ہے اس لئے وہاں فیکٹریاں اور صنعتیں قائم نہیں کی جاسکتیں ۔ اب جبکہ خود این ڈی اے کے منشور میں وعدہ کیا جا رہا ہے کہ وہاں صنعتیں قائم کی جائیں گی تو پھر اسے وضاحت کرنے کی ضرورت ہے کہ ان صنعتوں کیلئے زمین کہاں سے لائی جائے گی ۔ بحیثیت مجموعی کہا جاسکتا ہے کہ این ڈی اے نے ایک بار پھر بہار کے عوام کو گمراہ کرنے اور ہتھیلی میں جنت دکھانے کی کوشش کی ہے اور اس بہار کے عوام اس کے وعدو ںپر بھروسہ کرنے کو تیار نظر نہیں آتے ۔