کپاس اور سویا بین کسانوں کے مسائل کو حل کرنے میں ریاستی و مرکزی حکومتوںپر ناکامی کا الزام
حیدرآباد 18 نومبر ( سیاست نیوز) : بی آر ایس ورکنگ صدر کے ٹی آر نے کپاس اور سویا بین کے کسانوں سے انصاف کیلئے 21 نومبر کو قومی شاہراہوں پر ’ چکا جام ‘ کا اعلان کرکے احتجاجی دھرنے کو کامیاب بنانے کی کسانوں اور عوام سے اپیل کی ۔ کے ٹی آر نے آج کپاس اور سویا بین کاشتکاروں کے مسائل کا جائزہ لینے سینئیر قائدین کے ساتھ ضلع عادل آباد کا دورہ کیا ۔ عادل آباد شہر کے مارکٹ یارڈ میں کپاس اور سویا بین کسانوں سے ملاقات کرکے ان کے مسائل سے واقفیت حاصل کی ۔ کسانوں نے مسائل سے انہیں واقف کرایا ۔ تلنگانہ اور مرکزی حکومت کی جانب سے انہیں اور ان کے مسائل کو نظر انداز کرنے کا الزام عائد کیا ۔ حکومت سے کسانوں کی فلاح و بہبود اور زرعی شعبہ کی ترقی کیلئے جو وعدے کئے تھے ان سے انحراف کا الزام عائد کیا ۔ کسانوں کے بعد کے ٹی آر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کسان پریشان ہیں مگر ریاستی و مرکزی حکومت سے کسان مطمئن ہونے کا دعویٰ کیا جارہا ہے جو سراسر جھوٹ اور بے بنیاد ہے ۔ اگر کسان پریشان نہیں ہیں اور انہیں کوئی مسائل نہیں ہیں تو عادل آباد کی مارکٹ کیوں بند ہے ۔ دونوں حکومتوں سے سوال کیا ۔ بی آر ایس قائدین نے مارکٹ یارڈ پہونچ کر کسانوں سے ملاقات کی تو حکومت نے رکاوٹیں پیدا کیں ۔ تاریخ میں پہلی مرتبہ کسان بدترین دور سے گذر رہے ہیں ۔ کسان کپاس موبائل ایپ متعارف کراتے ہوئے اس کے ذریعہ خریدنے کا اعلان کیا جارہاہے ۔ کے ٹی آر نے استفسار کیا کہ جن کسانوں کے پاس فون نہیں ہے ان کی حالت کیا ہوگی ۔ عادل آباد میں موبائل نیٹ ورک رابطہ ہر جگہ دستیاب نہیں ہے ۔ ایسے میں کسان کہاں جائیں ۔ کس سے مدد طلب کریں ۔ کے ٹی آر نے کہا کہ ریاست میں شدید اور موسلا دھار بارش ہوئی جس سے کپاس اور دوسری فصلوں کو نقصان پہونچا ۔ کسانوں کو 8100 روپئے کپاس کی اقل ترین قیمت ملنی چاہئے مگر 5 اور 6 ہزار بھی قیمت نہیں مل رہی ہے ۔ ریاستی اور مرکزی حکومت پر دباؤ بنانے بی آر ایس نے 21 نومبر کو قومی شاہراہ بند کردینے کا فیصلہ کیا ہے ۔۔ 2