سابق وزیر محمد محمود علی ، سابق صدور نشین وقف بورڈ محمد سلیم ، مسیح اللہ خاں کی پریس کانفرنس
حیدرآباد ۔ 13 ۔ ستمبر : ( سیاست نیوز ) : سابق ریاستی وزیر و بی آر ایس کے رکن قانون ساز کونسل محمد محمود علی نے وقف ترمیمی بل کی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ وقف بورڈ کو غیر مستحکم کرنے کی منظم سازش کے تحت مرکزی حکومت نے اس بل کو پارلیمنٹ میں پیش کیا ہے جس کی بی آر ایس پارٹی مکمل مخالفت کرتی ہے ۔ تلنگانہ بھون میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا ۔ اس موقع پر بی آر ایس کے سینئیر قائدین سابق صدور نشین وقف بورڈ محمد سلیم اور مسیح اللہ خاں ، بی آر ایس کے قائد ارشد علی خاں بھی موجود تھے ۔ محمد محمود علی نے بتایا وقف بورڈس کو وقف جائیدادوں سے محروم کرنے کے لیے وقف ایکٹ 1995 کو تبدیل کرنے کے لیے 44 ترمیمات کی تجویز پیش کی گئی ہے جس کی سارے مسلمان مخالفت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ 10 سال سے مرکزی حکومت وقف معاملات میں بیجا مداخلت کرنے کی کوشش کی ہے تاہم بی آر ایس کے سربراہ سابق چیف منسٹر کے سی آر نے مرکزی حکومت کے ناپاک ارادوں کو کبھی کامیاب ہونے نہیں دیا ہے اور اس کی پر زور مخالفت کی ہے ۔ ریاست میں بی آر ایس اقتدار سے محروم ہوجانے کے بعد مرکزی حکومت نے اس بل کو متعارف کرانے کی جرات کی ہے ۔ مگر بی آر ایس کے ارکان راجیہ سبھا اس ترمیمی بل کی راجیہ سبھا میں نہ صرف مخالفت کریں گے بلکہ اس بل کو ہرگز منطور ہونے نہیں دیں گے ۔ سابق صدر نشین وقف بورڈ محمد سلیم نے کہا کہ وقف اراضیات اللہ کی امانت ہے اور یہ اراضیات ہمارے بزرگوں کا عطیہ ہے تاکہ مسلمانوں کے تعلیمی ، معاشی مسائل کو حل کیا جاسکے ۔ تاہم مرکزی حکومت ان وقف جائیدادوں کو چھین لینے کے لیے پارلیمنٹ میں وقف ترمیمی بل کو پیش کیا جس کو مسلمان ہرگز قبول نہیں کرتے بلکہ اس کو پوری طرح مسترد کرتے ہیں ۔ محمد سلیم نے این ڈی اے کے حلیف چیف منسٹر آندھرا پردیش این چندرا بابو نائیڈو اور چیف منسٹر بہار نتیش کمار سے بھی اپیل کی کہ وہ اس بل کی مخالفت کریں ۔ انہوں نے کہا کہ بی آر ایس پارٹی نے پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی کو ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے اس بل کی مکمل مخالفت کی ہے ۔ وقف ترمیمی بل سے مسلمانوں کو بہت زیادہ نقصان پہونچے گا ۔۔ 2