بی جے پی ائی ٹی سل سربراہ کے میزورم پر بمباری کے دعوی کو پائلٹ نے مسترد کردیا ”غلط حقائق“۔

,

   

سوشیل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کے ذریعہ امیت مالویہ نے دعوی کیاتھا کہ 1966میں میزورم کی درالحکومت میں بمباری کرنے والے ائی اے ایف کا جہاز راجیش پائلٹ اڑارہے تھے۔


جئے پور۔ بی جے پی ائی ٹل سل کے سربراہ امیت مالویہ نے میزورم کی درالحکومت ایزوال پر1966میں ”بم گرانے“ کے راجیش پائلٹ کو انعام ملنے کا ٹوئٹ کے ذریعہ جودعوی کیاتھا اس کو کانگریس لیڈر او رمتوفی راجیش پائلٹ کے فرزند سچن پائلٹ نے مسترد کرتے ہوئے امیت مالویہ کواپنی شدید تنقید کانشانہ بنایاہے۔

ایکس جو ٹوئٹر کے نام سے مشہور پر پوسٹ کرتے ہوئے مالویہ نے کہاکہ ”راجیش پائلٹ اور سرویش کلماڈی انڈین ائیر فورس کے وہ ہوائی جہاز اڑارہے تھے جس نے 5مارچ1966کے روز میزروم کی درالحکومت ایزوال پر بم گرائے تھے۔

بعدازاں دونوں کانگریس کے اراکین پارلیمنٹ بنے او ربعد میں منسٹران بھی بن گئے۔یہ واضح ہے کہ اندرا گاندھی نے ان لوگوں کو سیاست میں مقام دیا اوران کااحترام کیا جنھوں نے شمال مشرقی ریاست میں اپنے ہی لوگوں پر بم باری کی ہے“۔

مالویہ کے کو جواب دیتے ہوئے پائلٹ نے ایکس پر لکھا کہ ”آپ کی تاریخوں کی حقیقت غلط ہیں۔جی ہاں ایک انڈین ائیرفورس پائلٹ میرے انجہانی والد نے بم گرائے تھے۔ لیکن وہ بم میزورم پر نہیں بلکہ اس وقت کے مشرقی پاکستان پر 1971کی ہندپاک جنگ کے دوران مگرائے تھے۔

جیسا آپ 1966میں میزورم پر بم گرانے کا دعوی کررہے ہیں ویسا نہیں ہے“۔

راجستھان کے سابق ڈپٹی چیف منسٹر نے شمولیت کی تاریخوں پر مشتمل اپنے والد کاسرٹیفکیٹ بھی شامل کیا او رکہاکہ 29اکٹوبر1966انڈین ائیرفورس میں شامل ہوئے تھے۔

مانسون سیشن کے آخری دن وزیر اعطم نریندر مودی نے لوک سبھا میں خطاب کرتے ہوئے ایزوال بمباری موضوع چھیڑا اور کہاکہ ”کانگریس نے 5مارچ1966کو اپنے ائیرفورس کا استعمال میزوروم کے بے بس شہریوں پر حملے کے لئے استعمال کیا۔ کیاوہ میزوروم کے لوگ میرے ملک کے شہری نہیں ہیں؟کیا ان کی سکیورٹی حکومت ہند کی ذمہ داری نہیں ہے؟“۔

وزیراعظم مودی کو جواب دیتے ہوئے راجیہ سبھا ایم پی جئے رام میش نے انجہانی وزیراعظم کا دفاع کیااو رکہاکہ ”اندرا گاندھی کے مارچ1966کے میزورم میں علیحدگی پسندقوتوں سے نمٹنے کے لئے جو پاکستان اور چین کی حمایت حاصل کررہے تھے‘ کے غیر معمولی سخت فیصلے پر ان کی تنقید قابل رحم ہے۔

انہوں نے میزورم کو بچایا‘ ہندوستان کے ساتھ لڑنے والوں سے بات چیت شروع کی او ربالآخر30جون1966کو ایک امن معاہدے پر دستخط ہوئے۔ جس طریقے سے یہ معاہدہ ہواوہ ایک قابل ذکر کہانی ہے جو آج میزورم میں ہندوستان کی ذہنیت کو توقیت دیتی ہے“۔