کار روک کر مسلم خاندان پر حملہ کرنے کے الزام میں سابق ایم پی ہیگڈے کے خلاف مقدمہ
بنگلور : /24 جون (ایجنسیز)ایسا لگتا ہے کہ بی جے پی لیڈر مسلم دشمنی میں اتنے اندھے ہوچکے ہیں کہ اب وہ سرعام غنڈہ گردی کرنے سے بھی خوفزدہ نہیں ہیں۔ کرناٹک میں ایسا ہی ایک واقعہ پیش آیا۔ بی جے پی کے سابق ایم پی اننت کمار ہیگڈے پر الزام ہے کہ انہوں نے قومی شاہراہ پر ایک مسلم خاندان کی کار کو روک کر اس پر حملہ کردیا۔ فرقہ پرستی میں ڈوبے ہوئے واقعہ کے بعد مسلمانوں نے زبردست احتجاج کیا اور ہیگڈے کے خلاف سخت کاروائی کا حکومت سے مطالبہ کیا۔ پولیس نے اس سلسلہ میں مقدمہ درج کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق بنگلور کے ہالیناہلی میں رہنے والے سیف خان کی طرف سے شکایت کی گئی کہ اننت کمار ہیگڈے، ان کے ڈرائیور اور گن مین نے ملکر ان کے خاندان پر حملہ کردیا۔ اے بی پی نیوز کی رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ پیر کی شام کو پیش آیا۔ پولیس میں کی گئی شکایت میں سیف خان نے بتایا کہ ان کا خاندان تماکور میں ایک شادی سے واپس آرہا تھا جب ان کی کار کو ستاریہ کالج کے قریب زبردستی روکا گیا۔ خان نے الزام لگایا کہ ہیگڈے اور ان کے ساتھیوں نے ان کی گاڑی کو گھیر لیا، خود کو اہلکار ہونے کا دعویٰ کیا اور پھر ان کے ساتھ بدسلوکی کی اور حملہ کردیا۔ کرناٹک کے وزیر داخلہ جی پرمیشورا نے کہا کہ معاملے کی تحقیقات کی جارہی ہے۔ مجھے ملی معلومات ے مطابق جب اننت کمار ہیگڈے ہائی وے پر پہنچنے والے تھے، ان کے ڈرائیور اور باڈی گارڈ نے ایک گاڑی کو روکا اور حملہ کیا۔ اس معاملہ میں ابھی میں کچھ نہیں کہہ سکتا، کیونکہ جانچ جاری ہے۔ بی جے پی لیڈر کی جانب سے مبینہ طور پر کئے گئے حملہ کے وقت کار میں سیف کی والدہ گلمیر النسا، بھائی سلمان خان اور چچا الیاس خان سوار تھے۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ملزمان نے حملہ کے دوران فرقہ وارانہ انداز میں گالی گلوچ کی، جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں اور یہاں تک کہ اسلحہ بھی دکھائے۔ انڈیا ٹو ڈے کی رپورٹ کے مطابق شکایت کے مطابق حملہ میں سلمان خان کے دانتوں میں زخم آئے، جبکہ الیاس خان کو بھی مبینہ حملے میں جسمانی طور پر چوٹ لگی ہے۔ اہل خانہ نے حملہ آوروں پر فرقہ وارانہ تبصرے کرنے اور ان کی جان کو خطرے میں ڈالنے کا الزام لگایا ہے۔ اس واقعہ کے بعد کرناٹک کے مسلمانوں میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی اور بی جے پی لیڈروں کے رویہ پر سخت برہمی کا اظہار کیا گیا۔ وزیراعظم نریندر مودی اور پارٹی کے قومی صدر جے پی نڈا سے اس سلسلہ میں کاروائی کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ڈوبس پیٹ پولیس نے بھارتیہ نیا سنہتا (بی این ایس) کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔ تاہم، حکام نے ابھی تک اس حملے کے پیچھے محرک یا جھگڑے کی نوعیت کی تصدیق نہیں کی ہے۔ ابھی تک کسی کو گرفتار بھی نہیں کیا گیا۔