…بیرونی مسافرین کے بعد مقامی عوام میں

   

حیدرآباد۔19مارچ(سیاست نیوز) ہندستان کورونا وائرس کی وباء کے معاملہ میں اب بھی دوسرے مرحلہ میں ہے کیونکہ اب تک جو مریضوں کے معائنہ مثبت پائے جا رہے ہیں ان میں اکثریت کے بیرونی سفر سے واپس ہونے والوں یا ان سے ملاقات کرنے والوں کی ہے۔ عالمی ادارۂ صحت کی جانب سے جاری کردہ مراحل کے مطابق پہلے مرحلہ میں وباء کا مطلب صرف بیرونی مسافرین میں مرض کی تصدیق ہونا ہے جبکہ دوسرے مرحلہ کا مطلب بیرونی مسافرین سے ملاقات کرنے والوں سے رابطہ میں آنے کی صورت میں ہونے والے مقامی مریض میں مرض کی تصدیق ہونا ہے اور تیسرے مرحلہ میں یہ جاننا مشکل ہوجاتا ہے کہ یہ وائرس کہاں سے کسے لگنے لگا ہے اسی لئے اس مرحلہ کو انتہائی خطرناک زمرہ میں رکھا گیا ہے اور کہا جارہا ہے کہ اگر ہندستان تیسرے مرحلہ میں پہنچ جاتا ہے تو اسے چوتھے مرحلہ میں داخل ہونے سے روکنا انتہائی دشوار کن ہوجائے گا کیونکہ چوتھا مرحلہ اسے بتایاگیا ہے جو چین میں حالات پیدا ہوئے تھے کسی کو کسی سے وائرس لگ جائے کچھ بتہ نہیں چلتا۔اٹلی نے دنیا سے اپیل کی ہے کہ وہ ایسی غلطی نہ کرے جو اٹلی نے کی ہے کیونکہ اٹلی نے چند مریضوں کے معاملات کو نظر اندازکیا جس کے نتیجہ میں صورتحال انتہائی ابتر ہوچکی ہے اور اب اٹلی چوتھے مرحلہ میں داخل ہونے جا رہا ہے کیونکہ اٹلی میں بھی یہ وباء تیزی سے پھیل رہی ہے اور اس پر قابو پانا ناممکن ہوتا جا رہاہے۔ہندستان میں کثیر آبادی کے سبب اگر ہندستان تیسرے مرحلہ یا درجہ پر پہنچ جاتا ہے توجو صورتحال ہوگی اس کا اندازہ لگانا بھی دشوار ہوگا۔عہدیدارو ںکا کہنا ہے کہ ہندستان کے تیسرے درجہ پر پہنچنے کے گمان سے ہی وہ خائف ہیں کیونکہ تیسرے درجہ میں داخل ہونے کے بعد ان حالات کو روکنا دشوار ہوگا اور متاثرین کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کرجانے کا خدشہ ہے ۔کورونا وائرس کی وباء اگر تیزی سے پھیلنے لگتی ہے تو اس کے کیا اثرات ہوں گے اس کا اندازہ لگانا ممکن نہیں ہے‘اسی لئے سوائے احتیاط کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہے اور اسی کے ذریعہ یہ سب ممکن ہے۔