بے شک اس نے فلاح پائی جس نے اپنے آپ کو پاک کیا

   

بے شک اس نے فلاح پائی جس نے اپنے آپ کو پاک کیا اور اپنے رب کے نام کا ذکر کرتا رہا اور نماز پڑھتا رہا۔ (سورۃ الأعلی) 
حضرت عبداللہ بن مسعود کہتے ہیں کہ میں نماز پڑھ رہا تھا حضور (ﷺ) تشریف فرما تھے اور حضور کی خدمت میں حضرت ابوبکرؓوعمر ؓبھی حاضر تھے ۔ جب میں نماز پڑھ چکا تو میں نے پہلے اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا کی، پھر نبی کریم (ﷺ) پر درود شریف پڑھا ۔ پھر اپنے لیے دعا مانگی حضور نبی کریم (ﷺ) نے فرمایا : مانگ ! اب تجھے دیا جائے گا۔ مانگ! اب تجھے دیا جائے گا۔ (ترمذی ) حضرت یعقوب چرخی رحمۃ اللہ علیہ ان آیات کی تفسیر کے بعد لکھتے ہیں: اس فقیر کے دل میں یہ بات آتی ہے اور اللہ تعالیٰ بہتر جاننے والا ہے کہ ان آیا ت میں منازل سلوک کی طرف اشارہ کیا گیا ہے ۔ پہلی منزل توبہ اور تزکیہ کی ہے کہ انسان صفات قبیحہ سے توبہ کرے اور ان سے اپنے آپ کو پاک کرے اور صفات حمیدہ کو اختیار کرے ۔ دوسری منزل یہ ہے کہ زبانی ، قلبی، روحی اور سری ذکر پر مداومت کرے ۔ اس کے بعد انوارِ الٰہی کے مشاہدہ کی منزل آتی ہے۔ قَدْ اَفْلَحَ مَنْ تَزَكّـٰى سے پہلی، وَذَكَـرَ اسْـمَ رَبِّهٖ سے دوسری اور فَصَلّـٰىسے تیسری منزل کی طرف اشارہ ہے ، کیونکہ نماز کو مومن کی معراج فرمایا گیا ہے اور حضورﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ میری آنکھ کی ٹھنڈک نماز میں ہے ۔ واللہ تعالی اعلم۔