مذکورہ منصوبہ میں سفارش کی گئی ہے کہ اگرہ میں سی این جی کے استعمال کو عام کیاجائے‘ گاڑیوں سے پیدا ہونے والی آلودگی پر نظر اور میٹرو کی تعمیرات سے اٹھنے والی دھول میں کمی لانے جیسے اقداما ت اٹھائے جائیں گے۔
آگرہ۔ شدید آلودگی سے متاثر ہوکر دنیا کا ساتواں عجوبہ تاج محل کی حفاظت میں اٹھائے جانے والے اقدامات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اب جو کوئی بھی تاج محل دیکھنے کے لئے جائیں گے تو انہیں مقبرہ میں داخل ہونے سے قبل اپنے جوتوں کو کور سے ڈھانکنا لازمی ہوسکتا ہے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے تاج محل کی حفاظت کے متعلق استفسار کے بعد محکمہ آثار قدیمہ حکومت ہند(اے ایس ائی) نے ”تاج محل کے متعلق اپنا انتظامی پلان“ عدالت میں پیش کیاہے‘ جس کے ذریعہ وہ تاج محل کی حفاظت کے اقدامات اٹھائے گا۔
مذکورہ منصوبہ میں سفارش کی گئی ہے کہ اگرہ میں سی این جی کے استعمال کو عام کیاجائے‘ گاڑیوں سے پیدا ہونے والی آلودگی پر نظر اور میٹرو کی تعمیرات سے اٹھنے والی دھول میں کمی لانے جیسے اقداما ت اٹھائے جائیں گے۔
اس میں سفارش کی گئی ہے کہ میونسپل کے کچرے کو جلانے پر مکمل طور سے پابندی عائد کی جائے۔
بیاٹری اور سی این جی کی گاڑیو ں چلائیں جائیں اور تمام عوامی ٹرانسپورٹ سی این جی او ربیاٹری کے ذریعہ ہی چلائے جائیں“۔
اس کے علاوہ بھی اے ایس ائی نے شہر کے کھلے مقاما ت پر شجر کاری کرنے اور نیشنل بلڈنگ کوڈ برائے تعمیری سرگرمیوں کے نفاذ پر بھی زوردیا ہے۔
اے ایس ائی کا یہ منصوبہ تاریخی تاج محل کو ہونے والے نقصانات کے پیش نظر عدالت میں داخل کردہ درخواست کا ردعمل ہے۔
مذکورہ درخواست کے ادخال کے بعد عدالت نے محکمہ آثار قدیمہ اور حکومت اترپردیش کو پھٹکار لگائی تھی