تعلیماتِ محمدی ﷺمیں خوشی کا پیغام

   

مرسل : ابوزہیر نظامی

صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی تربیت حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی۔ ایسے جذبوں اور خیالات کو زندہ و پاکیزہ رکھنے کے لئے محنت و سعی فرمائی کہ جس سے انسان بننا آسان ہوتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات مسلسل خوشی کا پیغام دیتی ہیں، ان میں اللہ کے خزانوں سے کچھ حاصل کرنے کا طریقہ بتایا گیا ہے۔ جب انسان اس پر مہارت حاصل کرتا ہے تو اس کے سامنے زندگی کا کوئی تاریک پہلو بالکل نہیں رہتا، اس کے دل و دماغ مسرور و شادماں ہوتے ہیں۔ ہر قسم کا احساس محرومی ختم ہو جاتا ہے، بے شمار نفسیاتی امراض سے بچتا ہے اور نامساعد حالات میں پُرعزم رہتا ہے۔اس یقین اور اعتقاد کی محنت کی بناء پر انسان اپنے نفس کو مغلوب کرلیتا ہے۔ نفس کا مغلوب کرنا اس لئے ضروری ہے کہ سکون اور مسرت کا جسم کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے، اس کے لئے روح کو اس کی غذا فراہم کرکے نفس کو مغلوب کرنا پڑتا ہے۔ جسم مٹی سے بنا ہے، اس کی ضروریات مٹی کے اندر ہیں، جب کہ روح کا تعلق آسمان سے ہے، اس کی غذا آسمانی احکامات پر عمل کرنا اور آسمانی باتوں پر یقین کرنا ہے، یعنی اس کے ذریعہ مسلسل ایک بہترین سے بہترین زندگی (یعنی جنت) حاصل کرنے کے لئے مسلسل مثبت خیالات کو سامنے رکھ کر زندگی بسر کرنا چاہئے۔ ایسا کرنے سے نہ صرف مایوسی ختم ہوتی ہے، بلکہ اللہ تعالیٰ کی مغفرت اور معافی کا یقین ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی مدد اور طاقت کا یقین، ایسے بے شمار کام کرادیتا ہے، جن کی مثال نہیں ملتی۔ جب کہ منفی خیالات نہ صرف انسانی جسم کی صلاحیتوں کو متاثر کرتے ہیں، بلکہ جسم کو بیماریوں میں بھی مبتلاء کردیتے ہیں۔ انسان کی خوشی کا دار و مدار اس کی داخلی کیفیات کے ساتھ ہے، خارجی حالات سے وہ خوش نہیں ہوسکتا۔اس جذبہ کے تحت روزانہ اپنے دن کو نئے عزم سے اس طرح گزارنا کہ وہ پچھلے دن سے اچھا اور انسانیت کو خوشی پہنچانے میں گزر جائے۔ ایسا شخص ہر انسان کا اکرام کرتا ہے اور اس کو اپنے سے اچھا سمجھتا ہے۔ حسد سے بچنا بھی اچھے خیالات کا ایک پہلو ہے اور بدگمانی سے بچنا اچھے خیال کی آماجگاہ ہے۔ دھوکہ دہی، فریب اور ظلم و ستم وغیرہ جیسی بری عادت سے بچنا اچھے خیالات ہی کا حصہ ہے۔ کسی فرد کی شخصیت اس کے خیالات اور احساسات کا پَرتو ہوتی ہے، بلکہ ہمارے خیالات اور احساسات ہمارا مستقبل بناتے ہیں۔ مسرت اور شادمانی سے بھرپور خیالات انسان کو مسرور و شادماں بناتے ہیں، جب کہ افسردہ و پژمردہ خیالات متعلقہ فرد کو محروم اور پریشان حال بنادیں گے۔ علاوہ ازیں ہر وقت اپنے آپ پر پژمردگی اور افسردگی طاری رکھنے والے افراد کو سماج میں کوئی اپنے پاس بیٹھنے نہیں دیتا۔ لب لباب یہ کہ مسائل پر دھیان ضرور دیں، لیکن منفی انداز میں نہیں۔ آپ کی سوچ منفی کی بجائے مثبت ہونی چاہئے۔