تلنگانہ میں تھیٹرس کو بند کرنے مالکین مجبور

   

Ferty9 Clinic

مفادات کے تحفظ کے لیے حکومت کی جانب سے تاحال کوئی اقدامات نہیں
حیدرآباد۔13جولائی (سیاست نیوز) کورونا وائرس نے ریاست ہی نہیں ملک بھر میں کئی شعبوں کو بری طرح سے متاثر کیا ہے جن میں تھیٹر بھی شامل ہے۔ ریاست تلنگانہ میں تھیٹرس اب مستقل طور پر بند ہونے جا رہے ہیں اور کہا جا رہاہے کہ آئندہ چند ماہ کے دوران سنگل اسکرین تھیٹرس کا وجود ختم ہوجائے گا کیونکہ گذشتہ 18ماہ کے دوران مجموعی اعتبار سے 25 تھیٹر مالکین نے مزید نقصانات برداشت کرنے کے بجائے تھیٹر کو مستقل طور پر بند کردینے کا فیصلہ کیا ہے اور کہا جا رہاہے کہ آئندہ چند ماہ کے دوران مزید تھیٹرس کو بند کیا جاسکتا ہے ۔ تلنگانہ تھیٹرس مالکین کی اسوسیشن کے مطابق سال 2020 میں ہوئے پہلے لاک ڈاؤن سے ہی تھیٹر مالکین کی حالت ابتر ہونے لگی تھی اور حکومت نے لاک ڈاؤن کے خاتمہ کے بعد 50 فیصد کے ساتھ تھیٹر کھولنے کی اجازت فراہم کی لیکن اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ حکومت سے متعدد نمائندگیوں کے بعد ریاستی حکومت کی جانب سے جب 100 فیصد ٹکٹس کی فروخت کی اجازت فراہم کی اس کے چند یوم بعد ہی کورونا وائرس کی دوسری لہر شروع ہوگئی جس کے بعد دوبارہ تھیٹرس کو بند کردیا گیا اور لاک ڈاؤن ہوگیا۔ تھیٹرمالکین کی اسوسیشن کا کہناہے کہ ریاست میں اب سنگل اسکرین تھیٹرس کو چلانا انتہائی دشوار کن ہوچکا ہے اسی لئے زائد از 25 تھیٹرس کے مالکین کی جانب سے مستقل طور پر تھیٹر کو بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ بتایاجاتا ہے کہ تھیٹرس کے ذمہ داروں نے ریاستی حکومت سے کی گئی نمائندگی میں تفریحی ٹیکس میں کمی کے علاوہ پارکنگ فیس وصولی کی اجازت دیئے جانے کی خواہش کی ہے تاکہ کورونا وائرس کے دوران تھیٹر س کو ہونے والے نقصانات کی پابجائی کے اقدامات کئے جاسکیں۔ ریاستی حکومت کی جانب سے تھیٹرس مالکین کے مفادات کے تحفظ کیلئے تاحال کوئی اقدامات نہیں کئے گئے ہیں لیکن تھیٹر مالکین کا کہناہے کہ وہ نقصانات برداشت کرنے کے متحمل نہیں رہے اسی لئے اپنے تھیٹرس کو بند کرنے کیلئے مجبور ہوچکے ہیں۔ تلنگانہ میں حکومت کی جانب سے اگر تھیٹر مالکین کیلئے مراعات کا اعلان کیا جاتا ہے اور تفریحی ٹیکس میں کمی لانے کے ساتھ انہیں پارکنگ فیس وصول کرنے کی اجازت فراہم کی جاتی ہے تو ایسی صورت میں کئی تھیٹر س کو بند ہونے سے بچایاجاسکتا ہے ۔ او ٹی ٹی پلیٹ فارمس کے سبب تھیٹرس کو پہلے سے ہی سنگین صورتحال کا سامنا کرنا پڑرہا تھا اور اب لاک ڈاؤن اور اس کے بعد عائد کی جانے والی تحدیدات کے سبب حالات مزید ابتر ہوچکے ہیں۔