تلنگانہ کے 20 سے زائد میڈیکل کالجوں کو نیشنل میڈیکل کمیشن کی نوٹس

   

سرکاری میڈیکل کالجس کی اکثریت ، اندرون ہفتہ جواب دینے کا حکم ،بنیادی سہولتیں ،فیکلٹی کی کمی کی نشاندہی
حیدرآباد۔15مئی (سیاست نیوز) نیشنل میڈیکل کمیشن (این ایم سی ) نے تلنگانہ کے 20 سے زائد میڈیکل کالجس کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کی ہے۔ کالجس میں بنیادی سہولتوں کی کمی اور فیکلٹی کی قلت کے علاوہ دیگر مسائل پر اندرون ایک ہفتہ جواب دینے کی ای۔ میل کے ذریعہ ہدایت جاری کی ہے۔ ریاست کے زیادہ تر سرکاری میڈیکل کالیجس کو نوٹسیں وصول ہوئیں۔ ان میں 90 فیصد نئے میڈیکل کالجس ہیں۔ بالخصوص کالجس کے ملحقہ دواخانوں میں سٹی اِسکیان، ایم آر آئی جیسے آلات دستیاب نہ ہونے کی نشاندہی کی گئی ہے۔ ساتھ ہی لیکچررس کی کمی، آپریشن، او پی، آئی پی کی کمی کی وجہ سے یہ نوٹسیں جاری کی گئی ہیں۔ تلنگانہ میں جملہ 28 خانگی میڈیکل کالجس ہیں، ان میں بھی اکثر میڈیکل کالجس کو نوٹسیں جاری ہونے کی اطلاع ملی ہے۔ میڈیکل کالجوں اور ملحقہ دواخانوں کو نیشنل میڈیکل کمیشن کے پورٹل پر ہر سال اے ڈی آر رپورٹ اَپ لوڈ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ تمام تفصیلات بشمول ان کے ہاسپٹلس میں رجسٹر آؤٹ پیشنٹس اور ان کی تفصیلات، سرجری، تشخیص کا ٹسٹ، بستروں کی تعداد، فیکلٹیز کی تفصیلات اور نشستوں کی تعداد اس طرح ہر ہاسپٹل کو اَپ لوڈ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ مرکز کے زیرانتظام ہیلتھ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم ـ ( ایچ ایم آئی ایس ) پورٹل پر روزانہ اَپ لوڈ کی جانے والی تفصیلات اے ڈی آر کے مطابق ہونی چاہئے۔ اگر یہ ممکن نہ ہو تو این ایم سی کی جانب سے کالیجس کو نوٹس روانہ کی جاتی ہے اور قواعد کی تکمیل نہ کرنے پر میڈیکل ایجوکیشن رولس اینڈ اسٹینڈرڈس مینجمنٹ ایکٹ 2023ء کے تحت ایک کروڑ روپئے تک جرمانہ بھی عائد کیا جاسکتا ہے، لیکن حکومت کے سینئر فیکلٹی ممبران کا کہنا ہے کہ اگر کالجس کی کمیوں اور غلطیوں کو دُور کرلیا جائے تو این ایم سی جرمانہ عائد نہیں کرے گا۔2