انسانی حقوق کی جدوجہد کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ سعودی عربیہ حکومت تیرہ سال کے عمر میں گرفتار کی کے بعد جیل میں سزا کاٹ رہے کہ ایک نابالغ کو موت کی سزاء دینے چاہار ہی ہے
مرتضیٰ قریشی جس کی عمر اٹھارہ سال ہے کو ممکنہ طور پر مخالف حکومت مظاہروں‘ اور ”دہشت گروپ“ میں شمولیت کے علاوہ سکیورٹی فورسس پر فائیرنگ اور پٹرول بم
بنانے اور بعدازاں اس کا استعمال ایک پولیس اسٹیشن پر کرنے کے الزامات کا سامنا کرنے کی وجہہ سے سزائے موت کی سنائی گئی ہے۔
مذکورہ 18سالہ نے ان تمام الزامات سے انکار کیاہے‘سی این این کی خبر کے مطابق اقرار کے طور پر دعوی کیاگیا ہے کہ پراسکیویشن پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہاکہ یہ مصدقہ بات ہے کہ ملک کے پبلک پراسکیوٹر نے اس جرم کے لئے سزائے موت کی مانگ کی ہے جو اس وقت انجام دئے گئے تھے جب قریشی محض دس سال کا تھا۔
تنظیم نے کہاکہ مبینہ طور پر تفتیش کے دوران اس کو بے تحاشہ مارا پیٹا گیاہے۔ مذکورہ ملزم کا تعلق سعودی عربیہ کی شیعہ کمیونٹی سے ہے