آتی ہے میرے لب پہ فغاں کم بہت ہی کم
اٹھتا ہے داغ دل سے دھواں کم بہت ہی کم
جامعہ میں فائرنگ ‘ اوچھی سازش
بھارتیہ جنتا پارٹی ایسا لگتا ہے کہ دہلی اسمبلی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کیلئے کسی بھی حد تک گرنے کیلئے تیار ہے ۔ اس کیلئے شہریت ترمیمی قانون ‘ این پی آر اور این آر سی کے خلاف جاری احتجاج کا استحصال کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ ملک کے کونے کونے میں عوام اس قانون کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ دہلی کا شاہین باغ اس احتجاج کیلئے ہندوستان بھر میںایک علامت بن چکا ہے اور اس احتجاج سے مثال لیتے ہوئے ملک کے تقریبا ہر شہر کے لوگ اسی طرح کا احتجاج کرنا چاہتے ہیں۔ ہندوستان میں جاری اس احتجاج میںصرف مسلمان شامل نہیں ہیں بلکہ دوسرے تمام مذاہب کے ماننے والے لوگ بھی اس کا حصہ بن چکے ہیں اور سبھی مل کر حکومت پر دباو ڈال رہے ہیں کہ ان قوانین کو واپس لیا جائے ۔ اس دوران دہلی میں جو اسمبلی انتخابات ہو رہے ہیں ان کے سروے جو اب تک سامنے آئے ہیں ان میں ایک بار پھر عام آدمی پارٹی کو اقتدار ملتا دکھائی دے رہا ہے ۔ بی جے پی کو حالیہ وقتوں میں اسمبلی انتخابات میں جو شکست ہوئی ہے اس نے بی جے پی کو بوکھلاہٹ کا شکار کردیا ہے اور اگر دہلی میں بھی بی جے پی کو شکست ہوجاتی ہے تو بی جے پی کی عوامی مقبولیت کا گراف بہت زیادہ گرجائیگا اور ملک کے عوام حکومت کے خلاف زیادہ شدت سے اٹھ کھڑے ہونگے ۔ یہی وجہ ہے کہ بی جے پی کسی بھی قیمت پر احتجاج کو ختم کرنا چاہتی ہے اور دہلی اسمبلی انتخابات میں کسی بھی قیمت پر کامیابی حاصل کرنا چاہتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ جس وقت سے امیت شاہ اور دوسرے مرکزی وزراء نے دہلی میں انتخابی مہم میں حصہ لینا شروع کیا ہے اس وقت سے انہوں نے فرقہ پرستی کا زہر گھولنا شروع کردیا ہے اور وہ رائے عامہ کو بی جے پی کے حق میں موڑنے کی کوششیں شروع کرچکے ہیں اور اس کیلئے سماجی ہم آہنگی سے سمجھوتہ کیا جا رہا ہے ۔ عام آدمی پارٹی گذشتہ پانچ سال سے عوام کے درمیان رہتے ہوئے جس طرح سے کام کر رہی تھی اس کو دیکھتے ہوئے عوام ایک بار پھر عام آدمی پارٹی کے حق میں دکھائی دے رہے تھے اور بی جے پی بوکھلاہٹ کا شکار ہوچکی تھی ۔
بی جے پی کیلئے ؎اروند کجریوال حکومت کے خلاف عوام سے رجوع ہونے کا کوئی مسئلہ نہیں تھا ۔ حکومت کی کارکردگی سے عوام پوری طرح مطمئن تھے ۔ بی جے پی کو گھاس ڈالنے دہلی کے عوام تیار نہیں تھے اور بی جے پی کے ارکان پارلیمنٹ یا پھر مقامی کارپوریٹرس کی کارکردگی بھی عوام پر اثر انداز نہیںہوسکی تھی ۔ یہی وجہ تھی کہ بی جے پی سماج میںنفرت کا زہر گھولنے کے راستے کو ہی اختیار کرنے لگی ہے ۔ امیت شاہ دہلی میں فرقہ وارنہ نوعیت کی مہم کو ہوا دے رہے ہیں۔ اسی لئے مرکزی وزراء کی جانب سے مساجد کو شہید کردینے ‘ شاہین باغ کے احتجاج کو ختم کردینے اور سی اے اے کی مخالفت کرنے والوں کو گولی ماردینے جیسے بیانات شروع کردئے گئے ہیں۔ عصمت ریزی اور قتل کے اندیشوںکو تقویت دیتے ہوئے عوام کو ورغلانے اور اشتعال دلانے کی کوشش کی جارہی تھی ۔ دو دن قبل ہی شاہین باغ میں ایک شخص پستول کے ساتھ داخل ہوگیا تھا اور احتجاجیوں نے اس پر قابو پاتے ہوئے دہلی پولیس کے حوالے کردیا تھا ۔ پولیس نے اس معاملہ میں کوئی کارروائی ایسی نہیں کی جس سے دوسروں کو سبق حاصل ہوسکے ۔ یہی وجہ ہے کہ آج جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ایک شخص پستول لے کر گھس پڑا اور اس نے فائرنگ بھی کردی اور ایک طالب علم زخمی ہوگیا ۔ یہ اندیشے ابتداء ہی سے ظاہر کئے جار ہے تھے کہ احتجاج میںتشدد کو برپا کیا جاسکتا ہے ۔
دہلی پولیس کو ایسے معمولی واقعات کا نوٹ لینا چاہئے تھا ۔اس نے ایسا نہیں کیا ۔ دو دن قبل ہی ایک شخص پکڑا گیا اس پر بھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی ۔ انتخابات کو حقیقی مسائل سے بھٹکاتے ہوئے سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوششوں کے اندیشے بھی ظاہر کئے جا رہے تھے اور یہ اندیشے بے بنیاد بھی نہیں تھے ۔ جس طرح سے شاہین باغ احتجاج کو ختم کروانے کی دھمکیاں دی جا رہی تھیں اور جس طرح سے ہر تقریر میں شاہین باغ کے تذکرے ہو رہے تھے اس کے مطابق پولیس کو زیادہ چوکسی اختیار کرنے کی ضرورت تھی لیکن اس نے ایسا نہیں کیا ۔ آج کے واقعہ سے یہ اندیشے یقین میں بدل سکتے ہیں کہ یہ واقعہ دہلی انتخابات میں ہوا کا رخ بدلنے کی کوشش ہی ہوسکتا ہے اورا س پہلو سے بھی پولیس کو انتہائی غیر جانبداری کے ساتھ تحقیقات کرتے ہوئے حقیقت کو منظر عام پر لانا چاہئے ۔