جموں اورکشمیر میں حالات معمول پر نہیں ہیں۔ دی وائیر یہ ویڈیو کررہا ہے کچھ الگ ہی کہانیریاست جموں اور کشمیر کا خصوصی درجہ5اگست کے روز برخواست کردیاگیا ہے‘
اس کے بعد سے وادی میں رابطے کے تمام راستوں پر حکومت نے مہر لگادی ہے۔
میڈیا کو داخلہ وادی میں منع ہے‘ اور وادی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ لینڈ لائن فون بھی بند کردئے گئے تھے۔
بی بی سی اور الجزیرہ نے 5اگست کے بعد آنے والے پہلی جمعہ کے دوران انڈین یونین کے اقدام کے خلاف دس ہزار کشمیری عوام کی جانب سے احتجاج کرنے کی خبر دی تھی
جس کو حکومت ہند نے پہلے تو مسترد کیاپھر کچھ دنو ں بعد کہاتھا کہ وہاں پر کچھ لوگ اپنے اپنے گھر وں سے نکال کر معمولی احتجاج کیاتھا۔
دی وائیرکا یہ ویڈیو بتایارہا ہے کہ لوگوں نے 16اگست کے روز وادی میں زبردست احتجاج کیا‘ جس میں مرد او رعورتیں اور یہاں تک معصوم بچے بھی شامل تھے۔
مظاہرین ہاتھوں میں پلے کارڈ س تھامے ہوئے ہیں جس پر تاریخ بھی تحریرہے اور بتایاجارہا ہے کہ یہ وہی احتجاج ہے جس سے حکومت ہند نے انکار کیاتھا۔
اس احتجاج کے دوران مظاہرین ملک کے مرکزی دھارے کے میڈیاپر برہمی اور بی بی سی کے علاوہ الجزیرہ جیسے نیوز چیانلوں کی ستائش کرتے ہوئے بھی دیکھے دے رہے ہیں۔
اس احتجاج کے دوران جو نئی بات سامنے ائی ہے وہ یہ ہے کہ مظاہرین ہندوستان یا پاکستان کے پرچم تھامے ہوئے نہیں بلکہ ان کے ہاتھوں میں خود ساختہ آزاد کشمیرکاپرچم ہے جو پاکستان مقبوضہ کشمیر میں استعمال ہوتاہے۔
لوگ آزادی کے نعرے لگاتے ہوئے ویڈیو میں صاف دیکھے جاسکتے ہیں۔
ویڈیو ضروردیکھیں
