جموں و کشمیر بیورو کریٹس کے رحم و کرم پر: میاں الطاف

   

سری نگر: جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر اور رکن پارلیمان برائے اننت ناگ-راجوری پارلیمانی نشست میاں الطاف احمد نے لوک سبھا میں جاری بحث میں حصہ لیتے ہوئے مرکز کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر کیلئے حال ہی میں پیش کئے گئے یونین بجٹ کی تیاری کے دوران کسی بھی اسٹیک ہولڈر کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ سات برسوں سے جموں و کشمیر میں کوئی منتخب حکومت نہیں ہے اور پچھلے دس برسوں سے کوئی اسمبلی انتخابات نہیں ہوئے ، جموں و کشمیر کو بیوروکریٹوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیاگیاہے ۔انہوں نے مقامی نمائندوں اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کے فقدان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یونین بجٹ خطے کو درپیش انوکھے چیلنجز پر غور کرنے میں ناکام رہا۔اُن کا کہنا تھا کہ یہ بہت بہتر ہوتا اگر وزیر خزانہ اس بجٹ کو پیش کرنے سے پہلے جموں و کشمیر کے لوگوں سے بات کرتیں، اراکین پارلیمنٹ سے بات چیت کرتیں اور تاجروں کی ضروریات کو سمجھتیں۔رکن پارلیمان نے اہم مسائل اُجاگر کرتے ہوئے کہاکہ ٹھیکیداروں کی بلیں زیر التوائہیں، غیر ادا شدہ پنشن، اور اہم بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے لئے فنڈنگ میں تاخیر ہورہی ہے ،حقیقت یہ ہے کہ ٹھیکیداروں کے ہزاروں کروڑ روپے کے بل پچھلے سال سے زیر التوائہیں۔انہوں نے (ٹھیکیداروں) نے بینکوں سے قرض لیا ہے ، اور مجھے شک ہے کہ موجودہ بجٹ ان ذمہ داریوں کو پورا نہیں کرے گا۔لازمی خدمات کی حالت پر روشنی ڈالتے ہوئے ، رکن پارلیمان نے کہا کہ طبی سہولیات اور بنیادی ڈھانچے میں شدید کمی ہیں۔