جموں کشمیر۔ ائی کمپنی کھولنے کی خواہش رکھنے والے 15سال کے ویب ڈائزنر سے ملاقات

,

   

ساریر شوکت نے ویب ڈیولپمنٹ اور گرافک ڈائزنگ خود سے ہی سیکھا ہے۔
سری نگر۔ جموں کشمیر کے ضلع سری نگر جو وادی کا کافی مقبول علاقہ ہے وہاں پر 15سال کی ساریر شوکت سب سے کم ویب ڈائزنر ہیں۔

آج کی عمر بچے اپنازیادہ وقت موبائیل فون پر گیمس کھیلنے او راسپورٹس میں لگاتے ہیں ساریر شوکت نے نہ صرف ویب ڈائزننگ کی تمام باریکیاں خود سے سیکھی ہیں بلکہ اس پر انہیں اچھا عبور بھی حاصل ہے۔

سری نگر کے حیدرپور علاقہ کا ایک باہنر طالب علم نے اب تک مختلف اقسام کے درجنوں ویب سائیڈس تیار کئے ہیں۔ اس کے علاوہ ساریر نے کئی لوگوز اور گرافکس بھی ڈائزن کئے ہیں۔

دلچسپ بات تو یہ ہے کہ گرافک ڈائزنر یاویب ڈیولپر بننے کی تربیت ساریر نے کسی سے حاصل نہیں کی ہے بلکہ انٹرنٹ کی مدد سے خود ہی کی رہنمائی میں اس نے یہ کام سیکھا ہے۔۔

محض دس سال کی عمر سے نویں جماعت کے طالب علم ساریر شوکت کو کمپیوٹر سائنس اور انفارمیشن اینڈ ٹکنالوجی میں دلچسپی تھی۔ اپنے تعلیم کے علاوہ اس نے اپنا بیشتر وقت ویب ڈائزن وار گرافک سیکھنے میں مصروف رکھا ہے۔

حالانکہ اس کم عمر ڈیولپر کو اسپورٹس بھی کچھ دلچسپی ہے‘ ساریر شوکر کو میویشے پالنے کا بھی شوق ہے جہاں و ہ گھر کے باہر کتے کے بچوں کی دیکھ بھال کرتے ہیں اور انہیں روزانہ کھانا کھلاتے ہیں۔

ساریر شوکت کا تعلق ایک علمی گھرانے سے ہے اور اس کو گھر والوں سے بھر پو رتعاون مل رہا ہے۔ساریر کے والد پیشہ سے ایک پروفیسر ہیں اور والد محکمہ تعلیم میں خدمات انجام دیتی ہیں۔

والدہ کو اپنے بیٹی کی مہارت اورقابلیت پر رشک ہے اور وہ کہتی ہیں کہ”والدین کو چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کے خوابوں کی تکمیل کے لئے راہ ہموار کریں تاکہ وہ مستقبل کی طرف بڑھ سکیں“۔

ساریر نے کہاکہ ”میری خصوصی دلچسپی انفارمیشن اینڈ ٹکنالوجی میں ہے اور میں اس شعبہ میں اپنا مستقبل سنوارنا چاہتاہوں۔ اپنی قابلیت سے میں اپنے ملک او رقوم کی خدمت کرنا چاہتاہوں“۔

اس نے مزید کہاکہ ”میں اپنی خود کی ایک ائی ٹی کمپنی کھولنا اورخود کے لئے اور ساتھ ہی ساتھ دوسروں نوجوانوں کو ملازمت فراہم کرنا چاہتاہوں“۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ ساریر نے فی الحال بہت سارے کلائنٹ ہیں جو اس کے کام سے مطمئن او رمتاثر ہیں۔

ایسے حالات میں اس کم عمری میں اس مقام پر پہنچے والے ساریر کشمیر وادی میں دوسرے نوجوانوں کے لئے امید کی کرن بن کر ابھررہا ہے۔