’جمہوریت کی سربلندی اور آئین کی بقاء سب سے ضروری

   

ہم ملک کو تباہ و برباد ہوتے نہیں دیکھ سکتے، جمعیت العلماء ہندکے عہدیداران سے مولاناارشد مدنی کی بات چیت

نئی دہلی: ملک کے موجودہ تشویشناک حالات پر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے صدرجمعیۃعلماء ہند مولانا ارشدمدنی نے کہا کہ اس وقت ملک کے حالات جس قدرتشویشناک ہیں اس کی ماضی میں نظیرنہیں ملتی، اس وقت یکے بعددیگرے جو واقعات پیش آرہے ہیں، اس سے اب اس میں کوئی شبہ نہیں رہ گیا کہ ہندوستان فسطائیت کی گرفت میں چلاگیا ہے ۔انہوں نے آئندہ 3 نومبرکو اندراگاندھی انڈوراسڈیم میں جمعیۃعلماء ہند کی ہونے والی عظیم الشان کانفرنس کی تیاری کے سلسلہ میں دفترجمعیۃ میں ملک کی مختلف ریاستوں سے آنے والے جمعیۃعلماء ہند کے ذمہ داران اورعہدیداران سے کانفرنس کی غرض وغایت پر روشنی ڈالتے ہوئے اس امر کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ نیا نیا تنازعہ کھڑاکرکے مسلمانوں کو نہ صرف اکسانے کی کوششیں ہورہی ہیں بلکہ انہیں کنارہ لگادینے کی منصوبہ بند سازشیں بھی ہورہی ہیں، مذہبی منافرت اورشدت پسندی کو ہر سطح پر بڑھاوادیاجارہاہے ، اتحاداوریکجہتی کو ختم کرنے کے لئے دلوں میں نفرت کے بیج بوئے جارہے ہیں، ایک مخصوص فرقہ کو نشانہ بنانے کی غرض سے آئے دن نئے نئے قانون بنائے جارہے ہیں،انصاف کا گلاگھونٹاجارہاہے اوردستورکی بالادستی کو ختم کرکے انصاف اورقانون کی حکمرانی کی جگہ آمرانہ رویہ اختیارکرکے لوگوں میں خوف ودہشت پھیلائی جارہی ہے ۔مولانا مدنی نے کہاکہ ایسے میں جمعیۃعلماء ہند خاموش نہیں بیٹھ سکتی،آج جس آزادی اورجمہوریت کا پوری دنیامیں زورشورسے ڈھنڈھوراپیٹاجارہاہے یہ ہمارے اکابرین اوراسلاف کی طویل جدوجہد اورقربانی کا نتیجہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ جدوجہد آزادی میں قربانی دینے والے مہاتماگاندھی، مولانا مدنیؒ،مولانا آزادؒاورمفتی کفایت اللہ ؒنے جس ہندوستان کا خواب دیکھا تھا وہ ایسی نفرت اورظلم وستم کا ہندوستان ہرگزنہیں تھا ہمارے بزرگوں نے ایسے ہندستان کا خواب دیکھا تھا جس میں بسنے والے تمام لوگ نسل برادری اورمذہب سے اوپراٹھ کر امن وآتشی کے ساتھ رہ سکیں،چنانچہ ہم خاموشی سے اس آزادی کو تاراج اورتباہ ہوتے ہوئے نہیں دیکھ سکتے ،انہوں نے کہاکہ ہونے والی کانفرنس کابنیادی مقصدملک میں جمہوریت کی سربلندی اوردستورکے تحفظ کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ امن وآتشی اورباہمی اخوت ومحبت کی صدیوں پرانی روایت کو نئی زندگی دینا ہے ۔ مولانا مدنی نے یہ بھی کہاکہ وقف ترمیمی بل کی آڑمیں وقف املاک کو ہڑپنے اورہمیں اپنے اس قیمتی ورثہ سے محروم کردینے کی جو سازش ہورہی ہے ،اس سازش کوبھی بے نقاب کیا جانا ضروری ہے ۔انہوں نے کہا کہ جمعیۃعلماء ہند نے ہر دورمیں (1923) سے 2013تک وقف املاک کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے مؤثراقدامات کئے ہیں ۔