جھارکھنڈ و مہاراشٹرا ‘اپوزیشن چوکس رہے

   

ملک کی دو ریاستوں جھارکھنڈ اور مہاراشٹرا میں اسمبلی انتخابات ہو رہے ہیں۔ انتخابی عمل شروع ہوچکا ہے ۔ جھارکھنڈ میں 13 اور 20 نومبر کو دو مراحل میں اور مہاراشٹرا میں ایک مرحلہ میں 20 نومبر کو وو ٹ ڈالے جانے ہیں۔ ساتھ ہی وائیناڈ لوک سبھا حلقہ کا ضمنی انتخاب بھی ہونے والا ہے جہاں سے کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا مقابلہ کر رہی ہیں۔ وہ اپنا پرچہ نامزدگی داخل کرچکی ہیں۔ کچھ ریاستوں کی اسمبلی نشستوں کیلئے بھی ضمنی انتخاب ہونے والا ہے ۔ تاہم دو ریاستوں جھارکھنڈ اور مہاراشٹرا کے انتخابات اہمیت کے حامل ہیں۔ ان دونوں ریاستوں کے نتائج کا قومی سیاست پر اثر ہونے کے امکانات بھی پائے جاتے ہیں۔ اپوزیشن جماعتیں دونوں ہی ریاستوں میں مستحکم موقف رکھتی ہیں۔ مہاراشٹرا میں کانگریس زیر قیادت اتحاد کی اقتدار پر واپسی کے تمام تر اشارے موجود ہیں جبکہ جھارکھنڈ میں بھی حالات جے ایم ایم زیر قیادت اتحاد کی اقتدار پر برقراری کے امکانات ظاہر کئے جا رہے ہیں۔ یہ وہ صو رتحال ہے جو ہریانہ اسمبلی انتخابات میں بھی دیکھی گئی تھی ۔ تاہم ہریانہ کے اسمبلی نتائج توقعات کے یکسر برخلاف رہے اور اپوزیشن نے ہریانہ میں کئی اسمبلی نشستوں کے نتائج میں الٹ پھیر کا الزام عائد کیا ۔ کانگریس نے نتائج کو قبول کرنے سے انکار کردیا ہے اور کچھ گوشوں سے دھاندلیوں کا الزام عائد کرتے ہوئے عدالت میں درخواست بھی داخل کی گئی ہے ۔ اب جبکہ مہاراشٹرا اور جھارکھنڈ میں انتخابات ہونے والے ہیں ایسے میں اپوزیشن جماعتوں کو اس معاملے میں بہت زیادہ چوکس رہنے کی ضرورت ہے ۔ ہریانہ میں جو کچھ بھی غلطیاں ہوئی ہیں ان کو دہرانے سے گریز کیا جانا چاہئے۔ یہ عام بات ہے کہ انتخابات کے موسم میںسیاسی جماعتوں کے کچھ فیصلے ان کے اپنے مفادات کے مغائر ہوتے ہیں تاہم ایسا ہوتا ضرور ہے ۔ اسی طرح ہریانہ میں کچھ غلطیاں کی گئی تھیں جن کے نتائج سامنے آ:ے اور کانگریس پارٹی وہاں اقتدار حاصل نہیں کرپائی تھی ۔ ان غلطیوں کو جھارکھنڈ اور مہاراشٹرا میں دہرایا نہیں جانا چاہئے ۔ اس بات کا خاص خیال رکھا جانا چاہئے ۔
اسی طرح رائے دہی کے تناسب میں اضافہ اور ووٹوں کی گنتی میں مبینہ دھاندلیوں کی جو شکایات کی جاتی ہیں ان کے تعلق سے بھی اپوزیشن جماعتوں کو چوکس رہنے کی ضرورت ہے ۔ شیوسینا ( ادھوٹھاکرے ) کی جانب سے فہرست رائے دہندگان میں ناموں کی شمولیت اور ہزاروں ناموں کے حذف کرنے کا مسئلہ بھی اٹھایا گیا تھا ۔ اس کو بھی پیش نظر رکھتے ہوئے الیکشن کمیشن سے مسلسل نمائندگی کی جانی چاہئے ۔ ضرورت پڑنے پر عدالتوں سے رجوع ہوتے ہوئے احکام حاصل کرنے سے گریز نہیں کیا جانا چاہئے ۔ ووٹنگ مشینوں کی حفاظت پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ ووٹوں کی گنتی کے وقت کسی طرح کی دھاندلی نہ ہونے پائے اس بات کو یقینی بنانا چاہئے ۔ ویسے تو الیکشن کمیشن کی جانب سے اس طرح کی شکایات کو ہمیشہ ہی مسترد کیا جاتا ہے لیکن کچھ اپوزیشن جماعتیں اس طرح کی شکایات کرتی رہتی ہیں۔ انہیں ان شکایات کے ازالہ پر توجہ دیتے ہوئے موثر حکمت عملی اختیار کرنے کی ضرورت ہے ۔ جب تک اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے اور جمہوری حقوق کیلئے کام کرنے والی تنظیموں کی جانب سے چوکسی اختیار نہیں کی جاتی اس وقت تک ان کی شکایات کے ازالہ کی امید نہیں کی جاسکتی ۔ جمہوری عمل کو کسی بھی طرح کی دھاندلیوں سے محفوظ رکھنا اور انتخابی عمل کو آمادانہ اور منصفانہ بنانا ہر ایک کی ذمہ داری ہے ۔ اس ذمہ داری کی تکمیل سے کسی کو بھی گریز نہیں کرنا چاہئے ۔ بعد میں شکایات کا اعادہ کرتے رہنا فضول ہی کہا جاسکتا ہے ۔
حالیہ وقتوں کے علاوہ ماضی میں اپوزیشن جماعتوں کو انتخابی عمل کے دوران جو تجربے ہوئے ہیں ان کو پیش نظر رکھتے ہوئے ایسی جامع اور مبسوط حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے جس کے ذریعہ انتخابی عمل کو آزادانہ اور منصفانہ بنائے رکھنے میں مدد مل سکے ۔عوام کا جمہوری عمل پرا عتماد متزلزل نہ ہونے پائے اور اپوزیشن جماعتیں عوام کی تائید حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکیں۔ چوکسی اختیار کرتے ہوئے ہی ان تمام امور کو حل کیا جاسکتا ہے اور اس کیلئے باضابطہ ٹیمیں تیار کرنے اور حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے ۔ قبل از وقت منصوبہ بندی کرتے ہوئے مستقبل کی شکایات کا ازالہ کرنے میں مدد مل سکتی ہے ۔