جھوٹ بولنے پر نوبل انعام دیا جائے تو پہلے دعویدار

   

وزیر اعظم مودی ہوں گے: سنجے راؤت
ممبئی۔12؍جون (ایجنسیز )شیوسینا (یو بی ٹی) کے سینئر رہنما اور راجیہ سبھا رکن سنجے راؤت نے وزیراعظم نریندر مودی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر دنیا میں جھوٹ بولنے پر نوبل انعام دیا جانے لگے، تو سب سے پہلا نام نریندر مودی کا آئے گا۔انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے گزشتہ گیارہ برسوں میں جھوٹ پر مبنی بیانیہ کے ذریعے نہ صرف اقتدار حاصل کیا بلکہ اسی جھوٹ کے سہارے برسراقتدار بھی رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ مرکز نے عوام کو بے وقوف بنا کر ملک کو اقتصادی، سماجی اور سلامتی کے محاذ پر کمزور کر دیا ہے۔سنجے راؤت نے کہا کہ کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے جو کہا وہ بالکل درست ہے۔ وزیراعظم مودی نے جھوٹے وعدوں کے ذریعے پہلے اقتدار حاصل کیا، پھر گیارہ سال تک عوام کو گمراہ کرتے رہے۔ آج صورت حال یہ ہے کہ ملک کا غریب اور زیادہ غریب ہو گیا ہے جبکہ وزیراعظم کے چند قریبی لوگ ارب پتی بن چکے ہیں۔انہوں نے مہنگائی، بڑھتی ہوئی بے روزگاری، تعلیم کے زوال اور دہشت گردی کے بڑھتے خطرے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ چین اور پاکستان ہندوستان کو آنکھیں دکھا رہے ہیں اور حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ملک کی معیشت بری طرح لڑکھڑا چکی ہے لیکن حکومت اس پر پردہ ڈالنے میں مصروف ہے۔مہاراشٹرا کی سیاست پر بھی سنجے راؤت نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی، اجیت پوار کی این سی پی اور ایکناتھ شنڈے کی شیوسینا تینوں دراصل امیت شاہ کے اشارے پر چل رہی ہیں۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ یہ تمام پارٹیاں بی جے پی ہی کی شاخیں ہیں اور امیت شاہ ان کے اصل صدر ہیں۔انہوں نے کہا کہ بی ایم سی اور آئندہ اسمبلی انتخابات میں مہاوکاس اگھاڑی (ایم وی اے) اتحاد مضبوطی کے ساتھ اترے گا۔ ہماری بات چیت چل رہی ہے، وقت آنے پر باضابطہ اعلان کیا جائے گا اور ہم پورے زور کے ساتھ الیکشن لڑیں گے۔جب سنجے راؤت سے پوچھا گیا کہ این سی پی کی رکن پارلیمان سپریا سولے نے حالیہ دنوں وزیراعظم مودی کی تعریف کی ہے تو انہوں نے ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ سپریا سولے کو اگر مودی میں کوئی خوبی نظر آتی ہے تو وہ ان کا ذاتی نظریہ ہے ہمیں ایسی کوئی خوبی نظر نہیں آتی۔راؤت نے کہا کہ ملک اس وقت ایک غیر اعلانیہ ایمرجنسی سے گزر رہا ہے۔ حزبِ اختلاف کی جماعتوں کو توڑا جا رہا ہے، ایجنسیوں کا غلط استعمال ہو رہا ہے اور اقتدار کے بل پر مخالف لیڈروں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔