ایک دن قبل جاری کردہ بیان میں جے این یو ایڈمنسٹریشن نے کہا تھا کہ انتظامیہ کی جانب سے کوئی پیشگی اجازت نہیں لی گئی تھی۔
وزیراعظم نریندر مودی پر ممنوعہ بی بی سی دستاویزی فلم کو دیکھنے کی جواہر لال نہرویونیورسٹی کی عدم اجازت پر طلبہ نے احتجاجی مظاہرے کئے کیونکہ یونیورسٹی انتظامیہ نے برقی او رانٹرنٹ کو منقطع کردیاتھا۔
تاہم اس سے طلبہ کے حوصلہ کم نہیں ہوئی کیونکہ انہوں نے دستاویزی فلم کو فونوں اور لیاپ ٹاپس پر دیکھا ہے۔
ایک دن قبل جاری کردہ بیان میں جے این یو ایڈمنسٹریشن نے کہا تھا کہ انتظامیہ کی جانب سے کوئی پیشگی اجازت نہیں لی گئی تھی۔
مذکورے جے این یو انتظامیہ نے بیان میں کہا ہے کہ ”متعلقہ طلبہ/افراد کو سختی کے ساتھ انتباہ دیاجاتا ہے کہ وہ مجوزہ پروگرام کو فوری طور پر منسوخ کریں جس میں وہ ناکام ہونے کی صورت میں یونیوررسٹی کے قوانین کے مطابق سخت تادیبی کاروائی شروع کی جاسکتی ہے“۔
یونیورسٹی نے کہاکہ ”یہ اس بات پر زوردیتا ہے کہ اس طرح کی غیر مجازسرگرمی یونیورسٹی کیمپس کے امن و ہم آہنگی کو متاثر کرسکتی ہے“۔
سرکولر پر ردعمل پیش کرتے ہوئے جے این یو اسٹوڈنٹس یونین کے صدر اشیی گھوش نے 2018کا ایک ٹوئٹ جو وزیراعظم نریندر نے کی پوسٹ کیاتھا اس کو شیئر کیاہے۔
اشیی نے ٹوئٹ کیاکہ ”میں سمجھتاہوں جے این یو انتظامیہ نے وزیراعظم کے پوسٹ کردہ ٹوئٹ کوچھوڑ دئے جو چند سال قبل کیاگیاتھا۔صرف یادواشت کے لئے۔ ہم نے ان الفظ کوسنجیدگی کے ساتھ لیاہے“۔