حضرت ابوالفداء محمد عبدالستار خان علیہ الرحمہ

   

Ferty9 Clinic

ابو رجاء سید شاہ حسین شہیداﷲ بشیر بخاری

حیدرآباد کو ناز ہے اور بجا ناز ہے کہ حب الٰہی اور عشق مصطفی ﷺ سے سرشار ارباب علم و دانش وقتاً فوقتاً تشریف فرماہوکر اس شہر کو علوم ظاہری و باطنی کا مرکز بنادیا ۔ حضرت ابوالفداء پروفیسر ڈاکٹر محمد عبدالستار خان ، حیدرآباد سے کوئی ۱۸ میل دور منکھال میسرم ( موجودہ نام مہیشورم) میں بتاریخ ۲۸ اکٹوبر ۱۹۲۴ء مطابق ربیع الاول ۱۳۴۳ہجری میں پیدا ہوئے ۔ آپ کے جد اعلیٰ حضرت بڑے خاں علیہ الرحمہ قندھار افغانستان سے سلطنت آصفیہ کے دور میں حیدرآباد دکن تشریف لائے ۔ آپ کی ابتدائی تعلیم و اعلیٰ تعلیم اپنے زمانے کے کاملین کی نگرانی میں ہوئی ۔ آپ بچپن ہی سے اولیاء ، صالحین و پیران طریقت سے محبت رکھتے تھے چنانچہ دس سال کی عمر ہی سے دکن کے مایہ ناز عالم ، رہبر شریعت و شیخ طریقت ، عارف باﷲ محدث دکن حضرت ابوالحسنات سید عبداﷲ شاہ نقشبندی قادری مجددی قدس سرہٗ کے دامن سے وابستہ ہوگئے اور اپنے شیخ کی خدمت میں آخری سانس تک سفر و حضر میں سایہ کی طرح حاضر باش رہے ۔ فنا فی الشیخ نے آپ کو ایک عظیم مقام پر پہونچادیا اور خرقۂ خلافت و اجازت سے سرفراز کئے گئے ۔ آپ نے اپنے پیچھے خلفاء ، تلامذہ کا ایک وسیع حلقہ چھوڑا جو تشنگان علم کو سیراب کررہے ہیں۔ آپ جامعہ عثمانیہ عربی کے دو مرتبہ صدر کے عہدہ پر فائز رہے ۔ عربی زبان و ادب کی نمایاں علمی و تحقیقی خدمات کے اعتراف میں پریسیڈنٹ ایوارڈ سے سرفراز کئے گئے۔ بحیثیت محقق و صدر مصحح آپ نے دائرۃ المعارف میں عالم اسلام کی مایہ ناز کتب کی تصحیح و طباعت کی راست نگرانی فرمائی ۔ آپ نے سند حدیث شریف اپنے پیر و مرشد محدث دکن علیہ الرحمہ کے علاوہ حضرت العلامہ سید محمد بن علوی مالکی مکی ، شیخ بدرالدین مصری ، شیخ ابوالحسن زید فاروقی رحمھم اللہ سے حاصل کی ۔ آپ ہمیشہ قرآن مجید کی تلاوت و سماعت سے محظوظ ہوا کرتے ۔ آپ کے مواعظ و خطابات سننے کیلئے طالبین دوردراز سے آتے۔ آپ کے دست حق پرست پر بے شمار بندگان خدا نے شرف اسلام قبول کیا ۔ آپ ۷ ذی الحجہ ۱۴۳۳؁ ہجری اس دارفانی سے کوچ کرکے اپنے مالک حقیقی سے جاملے ۔