مولانا محمد جہانگیر عالم مہجورالقادری
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے جب دعوت اسلام دی تو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جن کی عمر دس سال کے لگ بھگ تھی آپ نے فوراً اسلام قبول کرلیا تھا۔ ایک انصاری شخص ابو حمزہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ سب سے پہلے حضرت علی ؓایمان لائے۔(ترمذی)
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم حجفہ میں غدیر خم کے مقام پر تھے، جب نبی اکرم ﷺ باہر تشریف لائے تو آپ ؓکا ہاتھ پکڑ کر فوراً فرمایا:’’جس کامیں مولا ہوں اس کا علی مولا ہے‘‘۔(ابن ابی شيبه، المصنف)
حضرت ابن عباس ؓسے روایت ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں شہرِ علم ہوں اور علی اس کا دروازہ ہیں۔ پس جو کوئی علم کا ارادہ کرے وہ دروازے کے پاس آئے۔(المعجم الطبرانی)
اسی طرح ایک اور روایت ہے کہ حضرت علی ؓ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺنے فرمایا: میں حکمت کا گھر ہوں اور علی ؓ اُس کا دروازہ ہیں۔(جامع الترمذی)
حضرت ابوذر ؓسے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا: علی قرآن کے ساتھ اور قرآن علی کے ساتھ ہے۔ یہ دونوں (اس طرح جڑے رہیں گے اور) جدا نہیں ہوں گے حتی کہ حوض کوثر پر مل کر میرے پاس آئیں گے۔(المستدرک للحاکم)
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: حسن و حسین جنت کے جوانوں کے دو سردار ہیں اور ان کے باپ (علی) ان دونوں سے بہتر ہیں۔(ابن ماجه)
حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم سے ۱۱۵۸۶ احادیث مروی ہیں۔ فقہ اور اجتہاد میں آپ رضی اللہ عنہ کو خاص مقام حاصل تھا۔ حضرت علیؓچار سال نو ماہ تک منصب خلافت پر فائز رہے۔ ۱۹ رمضان المبارک ۴۰ ھ ۶۶۰ء کو کوفہ کی مسجد میں ایک خارجی عبدالرحمن ابن ملجم زہر آلود خنجر سے حملہ آور ہوا۔ آپؓ کو کئی زخم آئے جس کے نتیجے میں 21 رمضان المبارک کو جام شہادت نوش فرمایا۔