سید علی شاہ دھوتی
اسلام کے حیات آفرین پیغام کو عام کرنے میں انبیاء ، رسول ؐ، صحابہ کرام کے بعد اولیاء اللہ کا خاص حصہ رہا ہے ۔ اولیاء اللہ کی کہکشاں میں ایک نام نامی حضرت مراد شاہ دھوتی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا بھی آتا ہے جن کی ساری زندگی رُشد و ہدایت ، عبادت و ریاضت کے ساتھ اللہ کے دین کو پھیلانے میں گذر گئی۔ یہ وہ ہستیاں ہیں جو کہا کرتے ہیں کہ اللہ ہمارا رب ہے اور پھر اس پر استقامت سے جم گئے ، اُنھیں کوئی خوف ہوگا نہ غم بلکہ وہی لوگ جنت میں جائیں گے جہاں وہ ہمیشہ اس میں رہیں گے۔ حضرت مراد شاہ دھوتی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اورنگ آباد میں پیدا ہوئے ۔ آپ حضرت شاہ فاضل صفا چشتی کے خلیفہ تھے جو حضرت امین الدین اعلیٰ بیجاپور کے خلیفہ تھے ۔ آپ اورنگ آباد سے آصف جاہ اول کے دورِ حکومت میں حیدرآباد تشریف لائے اور یہیں سکونت اختیار کرلی ۔ آپ کا خاصہ فقر تھا اور فقر کا عالم یہ تھا کہ آپ ہمیشہ لنگی دھوتی ہی باندھ کر رہا کرتے تھے اور اپنے لباس سے اس بات کا اظہار کرتے کہ مومن تکبرانہ صفت کا حامل نہیں ہوتا اسی باعث آپ کا لقب مراد شاہ دھوتی مشہور ہوا ۔ آپ خود اپنے ہاتھ کا پکا ہوا کھانا ہی تناول کرتے ۔ آپ صاحب کرامت بزرگ گذرے ہیں ۔ آپ کا وصال ۱۱؍ جمادی الثانی ۱۱۴۰ ھ میں ہوا اور موضع ہلکاپور میں متصل روضہ عبدالوہاب قادریؒ کے قریب مراد نگر آصف نگر میں مدفون ہوئے۔ آپ ہی کے نام پر مراد نگر کا نام رکھا گیا ۔ آپ کا عرس شریف ہر سال ۱۱؍ جمادی الثانی کو بڑے ہی اہتمام کے ساتھ منایا جاتا ہے ۔