انسداد منشیات ایجنسی نے اعلان کیا کہ تمام اداروں میں سرپرائز انسپکشن جاری رہیں گے۔
حیدرآباد: تلنگانہ کے ایلیٹ ایکشن گروپ فار ڈرگ لاء انفورسمنٹ (ای اے جی ایل ای) کی جانب سے منشیات کی فراہمی کے الزام میں دو افراد کو گرفتار کرنے کے بعد حیدرآباد کے ایک میڈیکل کالج کے 32 طلباء منشیات کا استعمال کرتے ہوئے پائے گئے۔
’گانجہ‘ (بھنگ) کے کل 82 صارفین کی شناخت کی گئی اور ان میں میڈیسٹی میڈیکل کالج کے 32 طلباء شامل تھے۔
حکام نے 24 طلباء کا منشیات کا ٹیسٹ کیا اور ان میں سے دو لڑکیوں سمیت نو کا ٹیسٹ مثبت آیا۔ یہ سب کالج کے ہاسٹل میں رہ رہے ہیں۔
ای اے جی ایل ای کے اہلکاروں نے کالج انتظامیہ کے ساتھ مل کر طلباء کی ان کے والدین کی موجودگی میں کونسلنگ کی۔ نو طلباء، جن کا ٹیسٹ مثبت آیا، کو ڈی ایڈکشن سنٹر بھیج دیا گیا۔ اگلے 30 دن ان کی بحالی اور دوبارہ انضمام کے لیے اہم ہوں گے۔
انسداد منشیات ایجنسی نے اعلان کیا کہ تمام اداروں میں سرپرائز انسپکشن جاری رہیں گے۔
میڈیکل کالج کے طالب علموں کی جانب سے منشیات کا استعمال اس وقت سامنے آیا جب ایگل نے منشیات سمگلنگ کے الزام میں خاتون سمیت دو افراد کو گرفتار کرلیا۔ وہ ڈاکٹروں سمیت صارفین کو گانجہ سپلائی کرتے ہوئے پائے گئے۔
گرفتار شدگان کی شناخت ارفت احمد خان (23) ساکنہ رسالہ بازار، بولارم، حیدرآباد اور زرینہ بانو (46) ساکنہ بیدر، کرناٹک کے طور پر کی گئی ہے۔
پولیس نے ان کے پاس سے 1.50 لاکھ روپے مالیت کا چھ کلو گانجہ ضبط کیا۔ ملزم کے اعترافی بیان کی بنیاد پر ایگل ٹیم نے ڈاکٹروں سمیت صارفین کی شناخت کی۔
خان، ایک عادتاً گانجہ استعمال کرنے والا، اپنی لت کی مالی امداد کے لیے منشیات فروشی کی طرف متوجہ ہوا۔ اس نے زرینہ بانو سے رابطہ قائم کیا اور حیدرآباد میں مقامی فروخت کے لیے بلک گانجہ خریدا۔ اگست 2024 اور اگست 2025 کے درمیان، اس نے اپنے یو پی ائی اکاؤنٹ میں کافی رقم منتقل کی۔
خان کے پاس اسی طرح کے جرائم کا سابقہ ریکارڈ ہے، جس میں این ڈی پی ایس ایکٹ کے تحت ایک توکارم گیٹ پولیس اسٹیشن میں اور دوسرا الوال پولیس اسٹیشن میں رپورٹ کیا گیا ہے۔
ای اے جی ایل ای کی تحقیقات میں زرینہ بانو کے 2010 سے منشیات کی تجارت میں ملوث ہونے کا انکشاف بھی ہوا۔ وہ چار مقدمات میں ملوث پائی گئی۔ اس کے قبضے سے چار کلو گانجہ جبکہ خان سے دو کلو گرام برآمد کیا گیا۔
ای اے جی ایل ایکے مطابق زرینہ بانو کے پاس 1.5 کروڑ روپے کی مشکوک بینک ٹرانزیکشنز پائی گئیں۔ عہدیداروں نے بتایا کہ حیدرآباد میں 51 دکانداروں سے 26 لاکھ روپے جڑے ہوئے تھے۔ خان نے اسے گانجے کی خریداری کے لیے 6 لاکھ روپے بھیجے تھے۔
مزید 1.24 کروڑ روپے کے لین دین کی جانچ کی جارہی ہے۔ نیٹ ورک تقریباً 100 پیڈلرز سے منسلک ہے۔
یہ خاتون بنیادی طور پر مہاراشٹر کے پارلی اور بیدر میں مقامی سپلائرز سے گانجہ منگواتی تھی۔
پولیس نے کہا کہ زرینہ کی بھی ایسے ہی جرائم کی تاریخ رہی ہے۔ وہ این ڈی پی ایس ایکٹ کے تحت درج ایک کیس میں مفرور تھی۔ اگست 2024 میں، اسے بیدر میں ایک اور این ڈی پی سی کیس کا سامنا کرنا پڑا لیکن وہ گرفتاری سے بچ گئی۔ وہ حیدرآباد میں این ڈی پی ایس ایکٹ کے مزید دو مقدمات کا بھی سامنا کر رہی ہے۔