حیدرآباد کو بچانے کا دن

   

Ferty9 Clinic

ہم تو پر وردۂ تلاطم ہیں
مشکلیں ہیں سفینے والوں کی
حیدرآباد کو بچانے کا دن
حیدرآباد پر فرقہ پرستوں کی نظریں لگی ہوئی ہیں ۔ بلدی انتخابات میں حصہ لینے والی سیاسی پارٹیوں میں سے بعض پارٹیاں حیدرآباد کی برسوں پرانی تاریخ کو مسخ کرنے کا منصوبہ بنارہی ہیں ۔ حیدرآباد سے نظام اور نواب کلچر کا خاتمہ کرنے کے ارادے کے ساتھ انتخابی مہم چلانے والے بی جے پی قائدین نے اپنے عزائم کا پر زور اظہار کیا ہے ۔ ان کے منصوبوں کی تکمیل اس وقت ممکن ہے جب حیدرآباد کے عوام بلدی انتخابات میں اپنے ووٹ کو منقسم کرنے کی فاش غلطی کریں گے ۔ آج شہر حیدرآباد کے ہر شہری کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے شہر کے تحفظ کے لیے کیا فیصلہ کرے گا ۔ تلنگانہ کے قیام کے بعد سے فرقہ پرستوں نے حکمراں پارٹی تلنگانہ راشٹرا سمیتی کی بہترین حکمرانی کو ناکام بنانے کے لیے کوئی کسر باقی نہیں رکھی ۔ لیکن چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے فرقہ پرستوں کو مضبوط ہونے کا موقع ہی نہیں دیا ۔ اس لیے گذشتہ 6 سال سے یہ طاقتیں کوئی نہ کوئی موقع تلاش کرتے ہوئے اس ریاست میں اپنے قدم جمانے کی کوشش کرتی رہی ہیں ۔ اب مرکزی حکومت کی طاقت کو اس ریاست کے دارالحکومت حیدرآباد کے بلدی انتخابات میں جھونک کر شہر کی قدیم تاریخی روایات کو اپنے ناپاک منصوبوں سے تباہ کرنے کی سازش کررہے ہیں ۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے شہریوں سے کئی بار اپیل کی ہے کہ وہ شہر حیدرآباد کی ترقی کی اس رفتار میں رکاوٹ پیدا کرنے والوں کو ہرگز موقع نہ دیں ۔ لہذا حیدرآباد کے عوام کا یہ فرض ہے کہ وہ اپنے ووٹ کی قدر کرتے ہوئے آج خالص ترقیات کی بنا پر ووٹ دیں کسی کو ووٹ دینے سے قبل اس کے وجود اور کارکردگی کا جائزہ لیں ۔ انتشار پسند طاقتیں شہر کی پرامن فضا کے ساتھ ساتھ یہاں کی گنگا جمنی تہذیب کو تباہ کرنا چاہتی ہیں ۔ چیف منسٹر نے نوجوانوں ، دانشوروں اور ٹکنالوجی سے وابستہ افراد سے اپیل کی کہ وہ حیدرآباد کی ترقی کے لیے اپنے ووٹ کا درست استعمال کریں ۔ یکم دسمبر 2020 کا دن حیدرآباد کو گریٹر سے مزید گریٹر بنانے کا دن ہے ۔ رائے دہندوں کو کسی بھی فرقہ پرست پارٹی کے جھانسے میں نہیں آنا چاہئے ۔ یہ فرقہ پرست دراصل حیدرآباد کے عوام کی دیرینہ سیکولر روایات کو نقصان پہونچانا چاہتی ہیں ۔ یہ عوام ہی ہیں جنہوں نے گذشتہ کئی برس سے شہر حیدرآباد کی پرامن فضا کو خراب کرنے کی کوششوں کو ناکام بنایا ہے ۔ ان فرقہ پرستوں کی آرزؤں کو خاک میں ملایا ہے ۔ ہم برسوں سے حیدرآباد کے سیکولر و جمہوری کردار کی تعریفیں سنتے آئے ہیں ۔ تلنگانہ کے قیام کے بعد سے حیدرآباد کی ترقی دیگر ریاستوں کے لیے قابل تقلید مثالی بن گئی ہے ۔ مرکز کی بی جے پی حکومت کو تلنگانہ کی حکومت سے اس قدر بغض ہے کہ وہ سرکاری تقاریب میں وزیراعظم کی شرکت کے موقع پر تلنگانہ کے چیف منسٹر کو نظر انداز کررہی ہے ۔ حال ہی میں وزیراعظم مودی نے حیدرآباد کا دورہ کرتے ہوئے یہاں کورونا ویاکسن کی تیاری کا جائزہ لیا تھا ۔ اس دورہ کے موقع پر چیف منسٹر کے سی آر کو بھی مدعو کیا جانا چاہئے تھا لیکن بی جے پی نے پروٹوکول کو بالائے طاق رکھا اور وزیراعظم مودی کے دورہ کے پروگرام میں چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کو شامل نہیں کیا ۔ یہ مرکز کی ریاست تلنگانہ کو کشیدہ بنانے کی دانستہ کوشش تھی ۔ مرکز کی مودی حکومت نے ریاستوں کو خاطر میں نہیں لایا ہے ۔ مرکز اور ریاست کے تعلقات کا احترام نہیں کیا جاتا ہے تو پھر ریاستوں کے عوام کو مرکزی طاقت کے غرور کو توڑنے کا عہد کرنا ہوگا ۔ سب سے پہلے تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد کے عوام کے لیے آج موقع ہے کہ وہ اپنے ووٹ کے ذریعہ فرقہ پرستوں کے غرور کو شمشان گھاٹ تک پہونچادیں ۔ حیدرآباد کے عوام امن و سکون کے خواہاں ہیں ۔ آرام سے زندگی بسر کرنے کا موقع حاصل ہورہا ہے ۔ اس ماحول کو بگاڑنے کی کسی کو ہرگز اجازت نہیں دینی چاہئے ۔۔