حیدرآباد کو مڈل آرڈر کے مسائل درپیش

   

نئی دہلی ۔ انڈین پریمیر لیگ میں گزشتہ پانچ برسوں کے دوران سب سے زیادہ اپنے مظاہروں میں استقلال دکھانے والی ٹیم سن رائزرس حیدرآباد ہے اور وہ اس مرتبہ اپنے مڈل آرڈر مسائل کو حل کرنے کے لئے کوشاں ہوگی۔ 2016 میں ڈیویڈ وارنر کی قیادت میں حیدرآبادی ٹیم نے اپنا خطاب حاصل کیا تھا اور وہ اس مظاہرہ کو رواں برس بھی دہرانے کے لئے کوشاں ہوگی۔ حیدرآبادی ٹیم ہمیشہ ہی پلے آف میں جگہ بناتی رہی ہے لیکن یہاں سے وہ آگے بڑھنے میں کامیاب نہیں ہو پائی ہے۔ 2017 میں حیدرآباد کو کولکتہ کے خلاف المینیٹر میں شکست ہوئی تھی جس کے بعد آئندہ برس اسے فائنل میں شکست ہوئی اور یہاں چینائی سوپر کنگس نے خطاب حاصل کیا تھا۔ 2019 اور 2020 کے سیزن میں بھی اسے المینیٹر اور کوالیفائر 2 میں دہلی کیاپٹلس کے خلاف شکست برداشت کرنی پڑی تھی۔ 2021 سیزن کے لئے کھلاڑیوں کی نیلامی کے دوران حیدرآباد سے تعلق رکھنے والی ٹیم نے کھلاڑیوں کی حصول یابی کے لئے کوئی فعل کردار ادا نہیں کیا بلکہ اپنے اہم کھلاڑیوں کو برقرار رکھتے ہوئے صرف مڈل آرڈر پر توجہ مرکوز کی۔ مڈل آرڈر میں حالانکہ حیدرآباد کے پاس پریم گارگ، ابھیشیک شرما اور عبدالصمد موجود ہیں۔ حیدرآباد کی اصل طاقت اس کا ٹاپ آرڈر ہے جس میں کپتان ڈیویڈ وارنر کے ساتھ برطانوی وکٹ کیپر بیاٹسمین جانی بیرسٹو کی جوڑی قابل ذکر ہے اس کے علاوہ جیسن رائے، کین ولیمسن، منیش پانڈے اور وردھمان ساہا بھی حیدرآباد کے پاس موجود ہیں۔ وارنر اور بیرسٹو کی جوڑی آئی پی ایل کی ایک خطرناک جوڑی ہے اور یہ دونوں کسی بھی طاقتور بولنگ شعبہ کے لئے خطرہ ثابت ہونے کے علاوہ عوام کے لئے تفریح کا پورا سامان فراہم کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں شاندار فام میں موجود جیسن رائے بھی ٹیم کو اس سال دستیاب ہیں لیکن چار بیرونی کھلاڑیوں کی پابندی کی وجہ سے ان کے انتخاب میں کین ولیمسن کے تجربہ کو نظرانداز کرنا پڑسکتا ہے۔ حیدرآباد کی بولنگ بھی زخموں سے صحتیاب ہوچکے بھونیشور کمار کی واپسی کے بعد مضبوط ہوچکی ہے جس کے ساتھ یارکر کے ماہر ٹی نٹراجن بھی موجود ہیں۔ اسپن بولنگ شعبہ میں راشد خان اور ان کے ہم وطن ساتھی کھلاڑی مجیب الرحمان کی موجودگی بھی حیدرآباد کی طاقت ہے۔ حیدرآباد کی سب سے بڑی کمزوری مڈل آرڈر میں ٹیم کو مقابلہ ختم کرنے والا کھلاڑی دستیاب نہیں ہے جس کی وجہ سے اسے متحدہ عرب امارات میں منعقدہ ایونٹ کے دوران کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ حیدرآبادی ٹیم وارنر اور ولیمسن کے وسیع تجربہ پر انحصار کررہی ہے۔ ٹیم میں تاملناڈو کے آل راؤنڈر شنکر کی موجودگی بھی اہم ہے لیکن وہ ابھی تک اپنی اہمیت کو ثابت نہیں کر پائے ہیں۔ رواں برس حیدرآباد نے کردار جئے دیو کو ٹیم میں شامل کیا ہے اور امید کی جارہی ہے کہ مہاراشٹرا کے یہ آل راؤنڈر ٹیم کو درپیش مسئلہ کا حل فراہم کریں گے۔ وردھمان ساہا کو بیٹنگ آرڈر میں اوپر موقع دے کر کردار کو لوور آرڈر میں کھلایا جاسکتا ہے جن کا بین الاقوامی کیریئر کافی بہتر رہا ہے۔ منیش پانڈے بھی بین الاقوامی ٹیم میں اپنا مقام کھوچکے ہیں لہذا وہ اس سیزن میں حیدرآبادی ٹیم کے لئے بہتر مظاہرہ کرتے ہوئے قومی سلیکٹروں کی توجہ اپنی جانب مبذول کروانے کی کوشش کریں گے۔ حیدرآبادی ٹیم حد سے زیادہ اپنے ٹاپ آرڈر پر انحصار کرتی ہے جس میں وارنر، بیرسٹو، ولیمسین اور منیش پانڈے شامل ہیں لیکن بہت زیادہ ان پر انحصار نقصاندہ ثابت ہوگا کیونکہ اگر یہ جلد آؤٹ ہو جائیں تو مڈل آرڈر دباؤ کو برداشت نہیں کر پائے گا۔