خاتون وٹرنری ڈاکٹر کو زندہ جلادینے کا لرزہ خیز واقعہ

,

   

شادنگر کے قریب چٹان پلی سے نعش دستیاب ۔ اننت پور میں دو ملزمین گرفتار

حیدرآباد 28 نومبر (سیاست نیوز) تلنگانہ میں خواتین کیخلاف جرائم میں اضافہ دیکھا جارہا ہے ۔ ایک تازہ دل دہلادینے والا واقعہ ضلع رنگاریڈی کے شاد نگر میں پیش آیا جس میں ایک خاتون وٹرنری ڈاکٹر کو زندہ جلادیا گیا ۔ یہ انسانیت سوز واقعہ شادنگر کے موضع چٹان پلی میں پیش آیا ۔ تفصیلات کے مطابق شمس آباد سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر پرینکا ریڈی کو نامعلوم افراد نے اغواء کرکے اس کا قتل کردیا۔ مقتولہ پرینکا ریڈی محبوب نگر کے کولور ویلیج میں اسسٹنٹ سرجن وٹرنری تھی ۔ نامعلوم افراد نے ٹول گیٹ کے قریب اس کا اغواء کرکے قتل کردیا اور بعد ازاں اسے جلادیا ۔ واقعہ کے بعد پولیس تشویش کا شکار ہوگئی اور خاطیوں کی تلاش شروع کردی گئی ۔ تفصیلات کے مطابق چہارشنبہ کی شام 6.19 بجے کو پرینکا اپنے مکان سے رنگ روڈ کیلئے روانہ ہوئی اور ٹول گیٹ کے قریب اسکوٹی پار ک کرکے مادھاپور بیوٹی پارلر گئی اور رات 8.30 بجے پارلر سے ٹول گیٹ پہونچی ۔ رات 9.15 بجے وہ اپنے مکان کیلئے اسکوٹی پر روانہ ہوئی تھی اور اسی دوران ایک نامعلوم شخص نے اس کی گاڑی پنکچر ہونے کی اطلاع دی اور پنکچر درست کرانے کے بہانے موٹر سائیکل لے گیا ۔ کچھ دیر بعد پرینکا نے اپنی چھوٹی بہن کو فون کرکے گاڑی پنکچر ہونے کی اطلاع دی اور اسے درست کرانے لاری ڈرائیور و کلینر کی مدد کی پیشکش کی بات بتائی ۔ پرینکا نے اپنی بہن بھاونا کو یہ بھی بتایا کہ وہ تنہا ہونے کے نتیجہ میں خوفزدہ ہے اور اس کی مدد کرنے والے افراد مشتبہ دکھائی دے رہے ہیں ۔ مقتولہ کی بہن نے اسے مشورہ دیا کہ گاڑی کی فکر کرے بغیر وہ فوری ٹول گیٹ کے پاس پہونچ جائے ۔

کچھ دیر بعد جب بہن نے دوبارہ فون ملایا تو وہ بند پایا گیا ۔ آج صبح ہائی وے انڈر پاس پر ایک جھلسی ہوئی نعش ہونے پر راہ گیروں نے پولیس کو اطلاع دی ۔سائبرآباد پولیس نے مقام واردات کا معائنہ کیا اور کچھ ہی دیر میں مقتولہ کی شناخت کرلی گئی ۔ ابتدائی تحقیقات میںیہ معلوم ہوا ہے کہ دو نامعلوم افراد اس کا بیوٹی پارلر سے تعاقب کررہے تھے ۔ شبہ ہے کہ خاطیوں نے ہی اسکوٹی کا ٹائر پنکچر کیا تاکہ اسے آسانی سے نشانہ بنایا جاسکے ۔ پولیس نے بتایا کہ مقام واردات سے 20 کیلو میٹر دور کوتور بس شیلٹر کے قریب پرینکا کی موٹر سائیکل دستیاب ہوئی اور اس کا نمبر پلیٹ غائب تھا۔ پولیس نے ٹول گیٹ کے علاوہ دیگر مقامات کے سی سی ٹی وی کیمروں کی ریکارڈنگ حاصل کرلی ۔پولیس نے بتایا کہ پرینکا کے جسم پر موجود گنیش کی لاکٹ اور اسکارف سے اس کی شناخت ممکن ہوئی۔ پولیس نے بتایا کہ قتل کے بعد بھی پرینکا ریڈی کا موبائیل فون تقریباً ایک گھنٹہ تک چالو رہا اور بعد ازاں اسے بند کردیا گیا ۔ پولیس نے خاطیوں کی گرفتاری کیلئے 10 خصوصی ٹیمیں تشکیل دیں جبکہ ضلع اننت پور سے تعلق رکھنے والے ایک لاری ڈرائیور اور کلینر کو حراست میں لے لیا گیا ہے ۔ جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ پولیس کو اہم سراغ دستیاب ہوئے ہیں۔