حافظ محمد ذاکر پاشاہ نظامی
حضور غوث الاعظم نہ صرف ولایت میں غوث الاعظم تھے بلکہ علم میں بھی غوث الاعظم تھے۔ آپؒ جلیل القدر مفسر اور امامِ فقہ بھی تھے۔ اپنے دور کے جلیل القدر آئمہ آپؒ کے تلامذہ تھے جنہوں نے آپؒ سے علم الحدیث، علم التفسیر، علم العقیدہ، علم الفقہ، تصوف، معرفت، فنی علوم، فتویٰ اور دیگر علوم سیکھے۔جملہ اولیاء کرام بشمول حضور غوث الاعظم کا تذکرہ کرتے ہوئے عموماً ہمارے پیش نظر اُن کی کرامات ہوتی ہیں اور ہم ان کرامات سے ہی کسی ولی کے مقام و مرتبہ کا اندازہ لگانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس ضمن میں صحیح اور درست اسلوب یہ ہے کہ ہم صرف اولیاء کاملین کی کرامات تک ہی اپنی نظر کو محدود نہ رکھیں بلکہ اُن کی حیات کے دیگر پہلوئوں کا بھی مطالعہ کریں کہ اُن کا علمی، فکری، معاشرتی، سیاسی اور عوام الناس کی خیرو بھلائی کے ضمن میں کیا کردار ہے؟ آپ ؒکی شخصیت مبارکہ ہمہ جہت اوصاف کی حامل ہے۔ ان جہات میں سے کرامات صرف ایک جہت ہے۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم غوث پاکؒ کی تعلیمات کی طرف بھی متوجہ ہوں۔ ہمیں یہ معلوم ہونا چاہئے کہ جن کے ہم نام لیوا ہیں اور پوری دنیا جنہیں غوث الاعظم دستگیرؒ اور پیرانِ پیرؒ کے نام سے یاد کرتی ہے، اُن کی تعلیمات کیا ہیں اور اُن کے ہاں تصوف، روحانیت اور ولایت کیا ہے؟جب کبھی اِن بزرگان دین کے ایام منائے جاتے ہیں تو اس حوالے سے منعقدہ کانفرنسز اور اجتماعات میں ہمارا موضوع اکثر و بیشتر کرامات ہوتا ہے۔ کرامت سے کسی بھی ولی اللہ کا ایک گوشہ تو معلوم ہوتا ہے مگر یاد رکھ لیں کہ صرف کرامت کا نام ولایت نہیں اور ولایت صرف کرامت تک محدود نہیں۔ ولایت، کرامت کو نہیں کہتے بلکہ ولایت، استقامت کو کہتے ہیں۔ جب کرامت کا بیان ہوتا ہے تو یہ اولیائے کرام کی شان کا ایک گوشہ ہے۔ ان کے اصل مقام کا پتہ استقامت سے چلتا ہے۔ کتاب و سنت کی متابعت اور استقامت ہی سے ولایت کا دروازہ کھلتا اور اس میں عروج و کمال نصیب بنتا ہے۔الفتح الربانی سید نا غوث اعظم کے بانسٹھ مواعظ اور ملفوظات کا مجموعہ ہے جن میں سے اکثر مختصر اور بعض طویل ارشادات ہیں آپ کے خطابات وارشادات کی افادیت آج بھی بدستور باقی ہے ضرورت اس بات کی ہیکہ ہم دل و جان سے متوجہ ہو کر ان کا مطالعہ کریں اور عمل پیرا ہوں ۔ اسلامی و دینی افکار پر عسائیت غلبے کی کوشش کر رہی تھی رافضیت اور فسق و فجور جیسے مہلک فتنوں کا زمانہ چھا گیا تھا آپؒ نے ایسے حالات میں سب کا مقابلہ کیا اور اپنے مواعظ خطبات اور تصنیفات و مجاہدات کے ذریعہ انکارد بلیغ فرمایا اور امت مسلمہ کو راہ ہدایت پر گامزن فرمایا۔