خلوص نےت

   

ڈاکٹر قمر حسین انصاری
اسلامی کردار میں خلوص نیت سب سے اہم ہوتی ہے چاہے وہ حقوق اﷲ ہوں یا حقوق العباد کی ادائیگی ہو ۔ اس کی بنیاد پر وہ اﷲ کی بارگاہ میں مقبول یا نامقبول ہوتے ہیں۔ اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے : ’’جو شخص دنیا میں ( اپنے اعمال کا ) بدلہ چاہے اس کو ہم یہیں بدلہ دے دیں گے اور جو آخرت میں طالبِ ثواب ہو اس کو وہاں اجر عطا کریں گے ‘‘۔ (آلِ عمران : ۱۴۵)
رسول اﷲ ﷺ کے قول سے اس کی مزید وضاحت ہوتی ہے :
’’إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ‘‘… آپ ﷺ نے فرمایا : ’’تمام اعمال کا دارومدار نیت پر ہے اور ہر عمل کا نتیجہ ہر انسان کو اس کی نیت کے مطابق ہی ملے گا ‘‘۔ (صحیح بخاری)
حضور اکرم ﷺ نے مزید فرمایا : ’’بیشک اﷲ تمہاری صورتیں اور اعمال نہیں دیکھتا وہ تو صرف تمہارے دلوں اور اعمال کو دیکھتا ہے ‘‘ ۔ دلوں کو دیکھنا ، نیت کو دیکھنا ہے ۔ نیت دل کا فعل ہے اور کام کرنے کے سچے ارادے کا نام ہے جو اﷲ کو راضی کرتا ہے ۔ ایک مسلمان کا یہ عقیدہ ہے کہ اچھی نیت سے مُباح عمل بھی اجر و ثواب کا مستحق ہوتا ہے ۔ ہمارے رویہ میں خلوص و محبت پیدا ہوتی ہے جو ہمارے دین کا تقاضہ بھی ہے ۔
اﷲ ہمیں خلوصِ نیت اور خلوصِ عمل سے نوازے ۔ آمین یارب العالمین

قرآن پاک کے مختصر و موثر پیغامات
٭ گفتگو کے دوران بدتمیزی نہ کیا کرو۔ (سورۃ البقرۃ،۸۳)
٭ غصے کو قابو میں رکھو۔( سورۃ آل عمران ، ۱۳۴)
٭ دوسروں کے ساتھ بھلائی کرو۔(سورۃ القصص، ۷۷)
٭ تکبر نہ کرو۔( سورۃ النحل، ۲۳)
٭ دوسروں کی غلطیاں معاف کر دیا کرو۔( سورۃ النور، ۲۲)
٭ لوگوں کے ساتھ آہستہ بولا کرو۔( سورۃ لقمان، ۱۹)
٭ اپنی آواز نیچی رکھا کرو۔( سورۃ لقمان، ۱۹)
٭ دوسروں کا مذاق نہ اُڑایا کرو۔( سورۃ الحجرات، ۱۱)
٭ والدین کی خدمت کیا کرو۔ (سورۃ الاسراء، ۲۳)
٭ والدین سے اُف تک نہ کرو۔ (سورۃ الاسراء، ۲۳)
٭ والدین کی اجازت کے بغیر اُن کے کمرے میں داخل نہ ہوا کرو۔( سورۃ النور، ۵۸)
٭ لین دین کا حساب لکھ لیا کرو۔( سورۃ البقرۃ، ۲۸۲)
٭ کسی کی اندھا دھند تقلید نہ کرو۔ (سورۃ الاسراء، ۳۶)
٭ اگر مقروض مشکل وقت سے گزر رہا ہو تو اسے ادائیگی کے لیے مزید وقت دے دیا کرو۔( سورۃ البقرۃ، ۲۸۰)
٭ سود نہ کھاؤ۔ (سورۃ البقرة ، ۲۷۸) ٭ رشوت نہ لو۔(سورۃ المائدۃ، ۴۲)
٭ وعدہ نہ توڑو۔(سورۃ الرعد، ۲۰) ٭ دوسروں پر اعتماد کیا کرو۔(سورۃ الحجرات، ۱۲)
٭ سچ میں جھوٹ نہ ملایاکرو۔ (سورۃ البقرۃ، ۴۲)
٭ لوگوں کے درمیان انصاف قائم کیا کرو۔(سورۃ ص، ۲۶)
٭ انصاف کے لیے مضبوطی سے کھڑے ہو جایا کرو۔ (سورۃ النساء، ۱۳۵)
٭ مرنے والوں کی دولت خاندان کے تمام ارکان میں تقسیم کیاکرو۔ ( سورۃ النساء، ۸)
٭ خواتین بھی وراثت میں حصہ دار ہیں۔( سورۃ النساء، ۷)
٭ یتیموں کی جائیداد پر قبضہ نہ کرو۔ (سورۃ النساء، ۲)