ثریا جبین،ہمایوں نگر
صبح سے شام تک بس کام ہی کام ، آرام تو نصیب میں ہے ہی نہیں ، اسکول جانے سے پہلے ناشتہ چائے ، بچوں کے ٹفن تیار کرنا ، انہیں اسکول کیلئے تیار کرنا ، ذرا دیر ہوئی کہ ساس صاحبہ آواز پہ آواز دیئے جاتی ہیں ۔ ناصرہ ذرا مجھے پہلے دودھ اور بسکٹ دے دو ۔ اِدھر بچوں کو ناشتہ کراتی ہوں اُدھر ساس کو دودھ کا گلاس پکڑاتی ہوں ، اتنے میں بچہ ناشتہ چھوڑ کر بھاگ جاتا ہے ، پکڑ کر لاتی ہوں ، دوڑ دوڑ کے بُرا حال ہوجاتا ہے ، پھر بھی شکایت رہتی ہے ، روزانہ کی چیخ پکار ، بچوں سے لے کر بڑوں تک سب کی خدمت کرتی پھروں ، پھر اسکول وقت پر پہنچنے کی جلدی گھر اور اسکول کی تھکن ، چڑچڑا بنادیتی ہے ، ایسے میں گھر میں کسی نے کچھ کہہ دیا تو بحث شروع ، اکثر خواتین کے یہ روزانہ کے مسائل ہوتے ہیں ۔ ان مسائل کو خوش اسلوبی سے حل کرنا ایک سلجھی ہوئی سمجھدار خاتون ہی کرسکتی ہے ۔ ہر وقت اُلجھن اور منفی خیالات چہرے کی دلکشی کو ختم کر کے اسے بے رونق بنادیتے ہیں ۔ جو خواتین چڑچڑا پن کا زیادہ شکار ہوتی ہیں ان کے چہرے خوبصورت ہوتے ہوئے بھی بے رونق نظر آتے ہیں ۔ آنکھوں میں اُداسی ٹپکتی ہے وہ یہ سمجھتی ہیں کہ گھر کے کام کاج مجھے ہی انجام دینے پڑتے ہیں ۔ یہ وہ امور ہیں جنہیں خواتین نے اپنے اوپر طاری کیا ہوتا ہے یہ ذمہ داریاں ان کیلئے مصیبت بن جاتی ہیں ۔ اگر اپنے ذہن کو پُرسکون رکھیں تو آدھی تھکن دور ہوسکتی ہے ۔ بعض خواتین بہت جلد پریشان ہوجاتی ہیں اور بعض ہر بات منفی انداز سے سوچتی ہیں ۔ اس طرح سوچ سوچ کر غمزدہ ہوجاتی ہیں یا پھر ہر ایک پر تنقید کرتی رہتی ہیں ۔ اس طرح سوچ سوچ کر غمزدہ ہوجاتی ہیں یا پھر ہر ایک پر تنقید کرتی رہتی ہیں ان میں قوت برداشت کم ہوجاتی ہے اور پھر غصہ کا غلبہ ہونے لگتا ہے ۔ کبھی بچوں کو ڈانتی ہیں ، تو کبھی کام والی پر غصہ ، ذرا ذرا سی بات پر غصہ کرنے سے سوچئے آپ کی شکل کتنی بگڑ سکتی ہے ۔ جھیریاں پڑسکتی ہیں ۔ آپ اپنی عمر سے کئی سال زیادہ دکھائی دینے لگتی ہیں ۔ اگر آپ چاہتی ہیں کہ آپ کا چہرہ کھلتا ہوا گلاب لگے تو ضروری ہے کہ خود کو ذہنی تناؤ سے دُور رکھیں ، غصہ کے وقت پانی پی لیں ، دماغ کو ٹھنڈا رکھیں ، معمول کے کاموں سے گھبرانا کیسا ؟ یہ نہ سمجھیں کہ میں تو مشین کی طرح کام کرتی ہوں ، کوئی قدر کرنے والا نہیں ، آپ کام تو کرتی ہیں لیکن غصہ اور جھنجھلاہٹ سے ، کام کر کے جتانا بھی بھی ٹھیک نہیں ۔ اس طرح سے قدر کم ہوجاتی ہے ۔ نرم دلی اور خوش مزاجی سے جو کام کئے جاتے ہیں اس سے عورت کی وقعت بڑھ جاتی ہے ۔
گھر کے کام کاج کو اگر بوجھ سمجھیں تو بوجھ لگے گا ۔ غصہ پر قابو پائیں اور بلاوجہ پریشان ہونا چھوڑ دیں ۔ اپنی صحت اور خوبصورتی کا خیال رکھیں ۔ ماضی کی باتوں کو یاد کر کے کڑھنا ٹھیک نہیں ، ہماری نظر حال پر ہونی چاہئے ماضی سے ہمیں کیا لینا دیتا ، دکھ بھری یادوں کو بُھلا کر حال اور مستقبل کو سنوارنا چاہئے ۔ معمولی باتوں کو اہمیت دے کر اپنے اعصاب کو تکلیف نہ دیں ۔ اپنا رشتہ گھر میں مضبوط بنائے رکھیں ۔ کبھی گھر کے اخراجات میں کمی ، کبھی اپنی کوئی خواہش پوری نہ ہونے پر غصہ اور جھگڑا کرنا ، چیخنا ، چلانا اور پھر بس نہ چلے تو رونا دھونا ، ان باتوں سے کسی پر کوئی اثر نہیں ہونے والا ، پھر آپ کیوں اپنا خون جلاتی ہیں ۔ اپنی صحت برباد کر لیتی ہیں ، اپنے آپ کو مظلوم نہ سمجھیں ، ہر کسی کے سامنے اپنے حالات اور مشکلات کا رونانہ روئیں ، حالات کو ٹھیک کرنے کوئی قدم اُٹھایئے ؎
حالات پہ چھا جانا ہی جینے کا ہنر ہے
وہ جی نہیں سکتا جسے حالات کا ڈر ہے
حالات کی ناسازگاری کا شکوہ کرنے سے کچھ نہ ہوگا ۔ حالات پہ قابو پانا ہی سمجھداری ہے ۔ مشکلات خود انسان کی پیدا کردہ ہوتی ہیں اس کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا چاہئے ۔ آہ و بکا کرنے سے کیا حاصل ہوگا ؟ دانشمندی تو یہی ہے کہ ایسے حالات پیدا ہی نہ ہونے دیں ۔ پہلے ہی سے اس کا تدارک کریں ۔ صبر و ضبط سے کام لیں ، اللہ کے شکر گزار بندے بنیں ۔ جو کچھ اللہ نے دیا ہے اس پر قناعت کریں جو نہ ملا وہ قسمت کا لکھا سمجھ کر راضی رہیں ۔
پڑوسن کو نت نئے لباس میں ملبوس دیکھ کر حسد نہ کریں ، اللہ کسی کو مال و دولت سے نوازتا ہے لیکن دولت ہوتے ہوئے بھی وہ بیماری کا شکار رہتا ہے ۔ صحت سے محروم ہوتا ہے ۔ شکر کریں کہ اللہ نے اچھی صحت دی ہے یہ سب سے بڑی دولت ہے ، تکالیف ، مصائب ، دکھ ، سکھ سب اللہ کی آزمائش ہوتی ہے ۔ زندگی کے تاریک پہلو کو نظرانداز کرتے ہوئے اس کے روشن پہلو پر نظر ڈالیں۔ مثبت سوچ سے آپ کو دبی خوشی و سکون حاصل ہوگا ۔
اگر آپ کی سوچ منفی ہے تو آپ تناؤ کا شکار ہوسکتی ہیں ، جس کا اثر پورے ماحول پر پڑے گا ۔ ماحول کو کبیدہ خاطر بنانے کے بجائے درگذر کرنے کی عادات ڈالیں ۔ اس طرح آپ کی ذہنی ٹینشن دور ہوجائے گی اور آپ اپنے اہل و عیال کے ساتھ خوشگوار زندگی گذار سکیں گی ۔
یاد رکھئے زندگی اللہ تعالی کی عطا کی ہوئی امانت ہے ، اسے غم ، غصہ اور مایوسی سے ضائع نہ کیجئے ۔ ہمیشہ مسکراہٹ بکھیرتے رہے ۔